روسی صدر ولادمیر پوتن کے سیاسی حریف الیکسی ناوالنی کی بعد ازمرگ سوانح جو ان کے روز نامچے سے اخذ کیا گیا ہے اس کا کچھ حصہ شائع ہوا ہے، یہ کتاب ۲۲؍ اکتوبر کو شائع ہونے والی ہے جس میں ان کے روز نامچوں کو یکجا کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 12, 2024, 10:00 PM IST | Kremlin
روسی صدر ولادمیر پوتن کے سیاسی حریف الیکسی ناوالنی کی بعد ازمرگ سوانح جو ان کے روز نامچے سے اخذ کیا گیا ہے اس کا کچھ حصہ شائع ہوا ہے، یہ کتاب ۲۲؍ اکتوبر کو شائع ہونے والی ہے جس میں ان کے روز نامچوں کو یکجا کیا گیا ہے۔
روسی صدر ولادمیر پوتن کے سیاسی حریف الیکسی ناوالنی نے فروری میں اپنے انتقال سے قبل ڈائری میں لکھا تھا کہ شاید وہ جیل میں انتقال کر جائے۔یہ انکشاف ان کی بعد ازمرگ سوانح میں کیا گیا ہے جو ۲۲؍ اکتوبر کو شائع ہونے والی ہے۔نیو یارکر کے پبلشر نے ناوالنی کی دوران جیل روزنامچے سے یہ اقتباس اخذکیا ہے ۔جس کے مطابق ناوالنی نے۲۲؍ مارچ ۲۰۲۲ء کو لکھا تھاکہ ’’ میں اپنی بقیہ زندگی جیل میں گزاروں گا اور وہیں انتقال کر جاؤں گا۔وہاں مجھے الوداع کہنے والا کوئی نہیں ہوگا۔تمام سالگرہ میرے بغیر منائی جائیں گی،میں اپنے پوتے پوتیوں کا کبھی نہیں دیکھ پاؤں گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: لبنان: جنگ کے آغاز سے اب تک ۱۰۰؍سے زائد طبی کارکنان ہلاک: یو این
واضح رہے کہ ناوالنی کو شدت پسندی کے جرم میں آرکٹک پینل کالونی میں ۱۹؍ سال قید کی سزا دی گئی تھی۔۴۷؍ سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا، جس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور اس کا الزام پوتن پر عائد کیا۔ناوالنی کو جنوری ۲۰۲۱ء کو گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل ۲۰۲۰ء میں انہیں زہر دیا گیا تھا۔انہوں نے۱۷؍ جنوری ۲۰۲۲ء میں مزید لکھا کہ ’’ بس ایک ہی بات کا ڈر ہے کہ ہم اپنا ملک ایسےگروہ کے ہاتھ میں چھوڑ کر جارہے ہیں جو کاذب ہیں، چور ہیں، منافق ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: تمل ناڈو ٹرین حادثہ: اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم، متعدد ٹرینوں کے رخ تبدیل
اس اقتباس میں ان کی جیل میں تنہائی کادرد ہے۔ایک جولائی ۲۰۲۲ء کے روز نامچے میں ناوالنی نے اپنے دن کا خاکہ کھینچا تھا۔ جس کے مطابق وہ صبح ۶؍ بجے سو کر اٹھتے ، ۶؍ بج کر ۲۰؍ منٹ پر ناشتہ کرتے، اور ۶؍ بج کر ۴۰؍ منٹ پر کام کا آغاز کر دیتے۔’’کام پر تمہیں سلائی مشین پر سات گھنٹہ گھٹنوں سے بھی نیچے ٹول پر بیٹھنا پڑتا ہے۔کام کے بعد تمہیں پوتن کی تصویر کے نیچے کئی گھنٹے نظم و ضبط کے نام پر بیٹھنا پڑتا ہے۔‘‘ پیٹریاٹ نامی یہ کتاب امریکی ناشر’’نوف‘‘ کے ذریعے شائع کی جا رہی ہے، جو اسے روسی زبان میں بھی شائع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔نیو یارکر کے مدیر ڈیوڈ ریمنک کے مطابق ناوالنی کا روز نامچہ پڑھ کر ان کی زندگی کے حالات،تکالیف اور موت پر بنا غصےکے آپ رہ نہیں سکتے۔
یہ بھی پڑھئے: میراروڈ :نیانگر میں شوہر کے ہاتھوں بیوی کا سرعام بہیمانہ قتل
اپنے آخری اقتباس میں ناوالنی نے ۱۷؍ جنوری۲۰۲۴ء میں ان کے ساتھی قیدیوں اور چوکیدار کے سوال کہ وہ روس لوٹ کر ہی کیوں آئے، کے جواب میں کہا میں اپنے ملک کو چھوڑنا یا اس سے غداری نہیں کرنا چاہتا۔ اگر آپ کےنظریات کا کوئی مطلب ہے، تو آپ کو ان کیلئےکھڑے ہونے اور ضرورت پڑنے پر قربانیاں دینے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔‘‘