• Wed, 29 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سیف علی حملہ: مشتبہ حراست کے بعد آکاش کنوجیا شادی اور ملازمت سے ہاتھ دھوبیٹھے

Updated: January 27, 2025, 4:50 PM IST | Mumbai

سیف علی خان پر حملے کے کیس میں ۱۸؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو مشتبہ طور پر حراست میں لئے گئے شخص آکاش کنوجیا اپنی ملازمت اور شادی کی پیشکش سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے ۱۸؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو آکاش کنوجیا کو ممبئی کولکاتا گیانیشوری ایکسپریس سے حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے سیف علی خان کے گھر کے باہر کھڑے رہ کر ان سے ملازمت کی مانگ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔‘‘

Akash Kanoja Photo: X
آکاش کنوجیا۔ تصویر: ایکس

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا کہ چھتیس گڑھ کے درگ ضلع میں سیف علی خان پر حملے کیلئے مشتبہ طور پرحراست میں لئے گئے شخص نے اپنے خلاف پولیس کی کارروائی کی وجہ سے اپنی ملازمت کھو دی ہے اور شادی کی پیشکش سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے ۱۸؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو آکاش کنوجیا کو ممبئی کولکاتا گیانیشوری ایکسپریس سے حراست میں لیا تھا۔ آکاش کنوجیا کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ممبئی سے بلاس پور اپنی متوقع دلہن سے ملنے کیلئے ممبئی سے بلاس پور جارہے تھے۔ آکاش کنوجیا نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’’ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نہ صرف یہ کہ مجھے گرفتار کیا تھا بلکہ انہوں نے میری تصویر کے ساتھ پریس ریلیز بھی جاری کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں: ٹرمپ

اس کے نتیجے میں میری ہونے والی دلہن کے اہل خانہ نے مجھ سے ملنے سے انکار کردیا اور مجھے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔‘‘ قبل ازیں آکاش کنوجا نے اخبار کو بتایا تھا کہ ’’میں ایک ٹور کمپنی کیلئے بطور ڈائیور کام کرتا تھا جس نے ویسٹرن ریلوے سے حصہ داری کی تھی۔‘‘ ۱۷؍ جنوری کو انہیں ممبئی پولیس کی جانب سے کال موصول ہوا جنہوں نے ان سے ان کے مقام کے بارے میں دریافت کیا تھا۔ جب پولیس آفیسر کو یہ معلوم ہوا کہ وہ گھر پر موجود ہیں تو انہوں نے فون کاٹ دیا۔ دوسرے دن انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ٹرین میں سوار تھے۔ ۳۱؍ سالہ آکاش کنوجیا نے مزید کہا کہ انہوں نے ممبئی پولیس سے یہ کہا تھا کہ وہ ان کے گھر کا قریبی سی سی ٹی وی کیمرہ دیکھ لیں جس سے انہیں ان کے قصوروار نہ ہونے کی تصدیق ہوجائے گی لیکن ممبئی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔‘‘کنوجیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب انہیں رائے پور لے جایا جارہا تھا تو پولیس نے ان کا استحصال کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: کیلیفورنیا کو آگ کے بعد سیلاب کا اندیشہ، مکان کے کرایوں میں ۲۰؍ فیصد اضافہ

ممبئی پولیس کی ایک غلطی سے میری زندگی تباہ کر دی
انہوں نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’ممبئی پولیس کی ایک غلطی نے میری زندگی تباہ کر دی۔ انہوں نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ میری داڑھی ہے اور سیف علی خان کی عمار ت کے سی سی ٹی وی کیمروں میں جس شخص کو دیکھا گیا ہے اس کی داڑھی نہیں ہے۔‘‘کنوجا نے مزید کہا کہ ’’ان کے ساتھ مشکوک افراد والا سلوک صرف اس لئے کیا گیا کیونکہ ان کے خلاف دو غیر متعلقہ معاملات زیر التواء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے سیف علی خان کی عمارت کے باہر کھڑے رہ کر ملازمت کی مانگ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ میرے ساتھ جو کچھ بھی ہوااس کی وجہ سے میں نے بہت کچھ کھو دیا ہے۔‘‘یاد رہے کہ ۱۹؍ جنوری کو ممبئی پولیس نےاس کیس میں محمد بطور مشکوک شریف الاسلام کو حراست میں لینے کے بعد آکاش کنوجیا کو چھوڑ دیا تھا۔ ممبئی پولیس نے کنوجیا کو رہا کرنے کے بعد کہا کہ ’’یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا گیا تھا کہ آکاش کنوجیا ہی حملہ آور ہےاوروہ صرف ایک مشکوک شخص تھا۔ سب انسپکٹر پردیپ فنڈےنے میڈیا پر آکاش کنوجیا کی شناختی معلومات شیئرکرنے کیلئے میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرایا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سیف علی خان بیٹے جہانگیر کی چیخ سن کر دوڑ پڑے تھے

ایک غیر اجنبی شخص ۱۶؍ جنوری کی رات ۲؍ تا ۲؍ بجکر ۳۰؍ منٹ کے درمیان سیف علی خان کے گھر میں داخل ہوا تھا ۔ گھر میں داخل ہونے کے بعد حملہ آور کا سامنا سیف علی خان کی گھریلوملازمہ سےہوا تھا۔ جب سیف علی خان نے مداخلت کی تو حملہ آور نے ان پر چاقو سے چھ مرتبہ وار کیا۔ سیف علی خان کو شدید زخم آئے تھے جس کی وجہ سے انہیں لیلاوتی اسپتال، باندرہ میں بھرتی کیا گیا تھا۔ حملے کے بعد حملہ آور بھاگ گیا تھا۔ سیف علی خان کو ۳؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر لیلاوتی اسپتال، باندرہ میں بھرتی کیا گیا تھا۔ انہیں گلے اور کمر پر تین گہرے زخم آئے تھے۔ بعد ازیں ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ سیف علی خان خطرےسے باہر ہیں۔ سیف علی خان کو ۲۱؍ جنوری ۲۰۲۵ءکو ڈسچارچ کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK