• Sat, 28 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یو اے پی اے کیس: شرجیل امام کی ضمانت کی سماعت تیز کریں: سپریم کورٹ کا حکم

Updated: October 25, 2024, 9:13 PM IST | New Delhi

شرجیل امام کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اپریل ۲۰۲۲ء میں ہائی کورٹ میں دائر کی گئی شرجیل امام کی درخواست کو ۶۴؍ بار ملتوی کیا گیا ہے۔

Sharjeel Imam Photo: INN
شرجیل امام۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ کارکن شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت میں تیزی لائے۔ واضح رہے کہ امام پر قومی دارالحکومت نئی دہلی میں ۲۰۲۰ء کے فسادات کے سلسلے میں یو اے پی اے قانون کے تحت سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جسٹس بیلا ایم ترویدی اور ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے آئین کی دفعہ ۳۲ کے تحت سپریم کورٹ میں براہ راست دائر کی گئی درخواست کو خارج کردیا۔ دفعہ ۳۲ شہریوں کو اپنے بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مرحوم بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی، این سی پی (اجیت پوار) میں شامل

 بنچ نے درخواست کو یکسر مسترد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم، ایڈوکیٹ سدارتھ دوے نے امام کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپریم کورٹ سے ضمانت کی اپیل نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ہائی کورٹ کو اس معاملے میں جلد سماعت کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کر رہے ہیں۔ دوے نے کہا کہ این آئی اے ایکٹ کے سیکشن ۲۱(۲) کے تحت، ہائی کورٹ کو تین ماہ کے اندر اپیل کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ امام کو ۲۸ جنوری ۲۰۲۰ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ امام قانونی ضمانت کا اہل تھا کیونکہ اس نے چار سال جیل میں گزارے تھے جبکہ بغاوت کے مقدمہ میں اس کے مبینہ جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا ۷ سال ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کا حملہ، تقریباً ۱۰؍ سرحدی پولیس ہلاک

دوے نے کہا کہ امام کی ضمانت کی درخواست، جو اپریل ۲۰۲۲ء میں ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی، ۶۴ بار ملتوی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، درخواست گزار نے ۸ مواقع پر وقت کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ نے امام کی درخواست ضمانت کو خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں چل رہی ضمانت کی درخواست کی جلد سماعت کرنے کو کہا۔ بنچ نے نوٹ کیا کہ اس معاملے کی سماعت آئندہ ماہ ۲۵ نومبر کو ہائی کورٹ میں ہوگی۔ یاد رہے کہ ستمبر میں ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست کی جلد سماعت کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد امام نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ امام، جو دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق اسکالر ہیں، نے دعویٰ کیا تھا کہ ضمانت کی سماعت میں تاخیر ہو رہی ہے۔ امام کے مطابق، ان پر چل رہے مقدمہ کے جلد مکمل ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ پولیس نے اپنی تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: بینک پراسرائیلی حملہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی: اقوام متحدہ کے ماہر

۲۹؍ مئی کو ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر ملک دشمن تقریریں کرنے کے مقدمہ میں امام کو ضمانت دی تھی لیکن وہ دہلی فسادات سے متعلق ایک سازش سے جڑے کیس میں جیل میں ہیں۔ واضح رہے کہ فروری ۲۰۲۰ء شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں تھیں جن میں ۵۳ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ مہلوکین میں بیشتر مسلمان تھے۔ دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ تشدد نریندر مودی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK