Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوتوا تنظیم کے احتجاج کے دھمکی کے بعد شملہ کی اسکول نے عید کی تقریب منسوخ کی

Updated: March 26, 2025, 1:46 PM IST | Shimla

ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کے اسکول نے ہندوتوا تنظیم کے ذریعے احتجاج کی دھمکی کے بعداسکول میں منعقد کی جانے والی عید کی تقریب منسوخ کی، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اساتذہ اور طلباء کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہماچل پردیش کے شملہ میں واقع آکلینڈ ہاؤس اسکول نے نرسری سے جماعت دوم تک کے طلباء کیلئے عید الفطر (جو ممکنہ طور پر یکم اپریل کو ہوگی) کے موقع پر ایک تقریب منعقد کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔ اس سلسلے میں اسکول انتظامیہ کے ذریعے والدین کو ایک سرکلر جاری کیا جس میں طلباء کیلئے کرتا پاجامہ ڈریس کوڈ اور ٹفن میں `سویاں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ جس کے بعد ہندوتوا لیڈروں نے اسکول کے عید کی تقریب منانے کے فیصلے پر اعتراض کیا اورسوشل میڈیا پراسکول کے خلاف مہم چلائی۔ دیو بھومی سنگھرش سمیتی کے کنوینر بھارت بھوشن نے اسکول کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگراحکامات واپس نہیں لیے گئے تو وہ اسکول کے باہر احتجاج کریں گے اوراس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔  

یہ بھی پڑھئے: گجرات: واحد مسلم رکن اسمبلی کی توہین آمیزحوالوں سے تحفظ کیلئے اسپیکر سے درخواست

ہندوتوا مہم کے بعد،اسکول نے یہ کہتے ہوئے تقریب کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا کہ ان کے اساتذہ اور طلباء کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔ اسکول کے بیان میں کہا گیا کہ ’’ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ کچھ افراد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہمارے ادارے کے تعلق سے  جھوٹے، گمراہ کن اور فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے والے پیغامات پوسٹ کیے ہیں۔ آکلینڈ ہاؤس اسکول نے ہمیشہ ہولی، عید، دیوالی، گروپرب اور کرسمس جیسے ثقافتی اور مذہبی تہواروں کو مذہبی نہیں بلکہ ہندوستان کی کثیرالثقافتی روح کے خراج تحسین کے طور پر منایا ہے۔ ہمارا مقصد تمام پس منظر کے بچوں میں ہمدردی، تفہیم اور احترام کو فروغ دینا ہے۔ان تقاریب میں شرکت ہمیشہ رضاکارانہ ہوتی ہے اور اس میں کوئی مذہبی رسم یا ہدایت شامل نہیں ہوتی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تعلیمی نظام میں آرایس ایس کی مداخلت کےخلاف کانگریس کا جنتر منتر پر احتجاج

حقائق کو مسخ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسکول نے مزید کہا،’’ہم ان تقاریب کو مذہبی پراپیگنڈہ کے طور پرپیش کرنے کی کوششوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ایسے اقدامات صرف سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ ہمیں خاص طور پر تشویش ہے کہ ان پوسٹس نے اندرونی مخصوص معلومات کو ظاہر کر دیا ہے، اس طرح پرائیویسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے، افراد کو خطرے میں ڈالا گیا ہے اور ذمہ دار ڈیجیٹل برتاؤ کے معیارات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ یہ معلومات کا غلط استعمال ہے۔اسکول انتظامیہ نے سوشل میڈیا سے گمراہ کن مواد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور عوام سے ذمہ داری سے کام کرنے کی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھئے: بھوپال: زیر تعمیر مسجد کے خلاف ہندوتوا گروہ کا احتجاج، منہدم کرنے کی دھمکی

اے این آئی سے بات کرتے ہوئےریاستی وزیر تعلیم روہت ٹھاکر  نے کہا،’’ اس مسئلے کو صرف فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانےکیلئے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی۔ تاہم، اسکول انتظامیہ کا پیغام صرف فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے مقصد سے جاری کیا گیا تھا۔‘‘  یہ بتاتے ہوئے کہ مذکورہ اسکول کا ایک طویل عرصے سے معتبر نام ہے انہوں نے نتائج پر پہنچنے سے پہلے حقائق کی تصدیق کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ سوشل میڈیا کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ٹھاکر نے ان لوگوں کے کوخبردار کیا جو جان بوجھ کر معاشرے میں تفرقہ پیدا کرتے ہیں۔  ساتھ ہی کہا کہ تفرقہ بازی کو ختم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کے حق میں ہیں۔ ہمارا سماجی تانا بانا برقراررہنا چاہیے، تمام مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے۔ یہی ہم برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK