Updated: November 20, 2024, 11:19 PM IST
| Madrid
جب یورپ کے دیگر ممالک تارکین وطن کیلئے ملک کے دروازے بند کر رہے ہیں، اس کے بر خلاف اسپین کی وزیر برائے تارکین وطن نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک ہر سال تین لاکھ غیر دستاویزی تارکین وطن کو قانونی حیثیت عطا کرے گا، ان تارکین وطن کا ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ہے۔
اسپین کی وزیر برائے تارکین وطن نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک اگلے مئی سے ۲۰۲۷ءتک ہر سال تقریباً ۳؍ لاکھ غیر دستاویزی تارکین وطن کو قانونی حیثیت عطا کرے گا۔اس پالیسی کا مقصد ملک کی عمر رسیدہ ہو رہی افرادی قوت کو بڑھانا اور مناسب دستاویزات کے بغیراسپین میں مقیم غیر ملکیوں کو ورک پرمٹ اور رہائش حاصل کرنے کی اجازت دینا ہے۔ اسپین کے دروازے بڑی حد تک تارکین وطن کی آمد کیلئے کھلےہیں، جبکہ دیگر یورپی ممالک غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے اور پناہ کے متلاشیوں کیلئے اپنی سرحدیں بند کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: گزشتہ ۲؍ ماہ میں ۲۰۰؍ سے زائد بچے ہلاک ہوئے ہیں: یونیسیف
واضح رہے کہ وزیر برائے تارکین وطن ایلما سیز نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ اسپین کو اپنی فلاحی ریاست کو برقرار رکھنے کیلئے ہر سال ڈھائی لاکھ مندرج غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہے، انہوں نے دعوی کیا کہ قانونی حیثیت دینے کا مقصد محض ثقافتی دولت اورانسانی حقوق کا احترام نہیں ہے، بلکہ خوشحالی بھی ہے۔اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز اکثر اپنی حکومت کی نقل مکانی کی پالیسیوں کو ملک کی کم شرح پیدائش کا مقابلہ کرنے کا ذریعہ قرار دیتے رہے ہیں۔ اگست میں، سانچیز نےاسپین کے کینری جزائر میں بے قاعدہ ہجرت سے نمٹنے کی کوشش میں تین مغربی افریقی ممالک کا دورہ کیا۔ جہاں کے نوجوان بیرون ملک ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش میں یا اندرون ملک تشدد اور سیاسی عدم استحکام سے فرار ہونے کیلئے خطرناک سمندری سفر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی کروز کمپنی نے ٹرمپ دور سےفرار کیلئے امریکیوں کو چار سالہ سفر کی پیشکش کی
ملک کی وزارت داخلہ کے مطابق، نومبر کے وسط تک، اس سال تقریباً ۵۴؍ ہزارغیر دستاویزی تارکین وطن سمندر یا خشکی کے راستے اسپین پہنچے تھے۔ بغیر دستاویزات کے سپین میں مقیم غیر ملکیوں کی صحیح تعداد واضح نہیں ہے۔بہت سے تارکین وطن اسپین کی معیشت میں پھل چننے، دیکھ بھال کرنے ، ڈیلیوری، ڈرائیور، یا دیگر کم تنخواہ والی لیکن ضروری ملازمتں کرتے ہیں جو اکثر ہسپانویوں کے پاس ہوتے ہیں۔سیز نے کہا کہ’’ قانونی تحفظات کے بغیر، وہ استحصال اورحق تلفی کا شکار ہو سکتے ہیں، نئی پالیسی اس طرح کے استحصال کو روکنے میں مددگارثابت ہو گی اور مافیا، دھوکہ دہی اور حقوق کی خلاف ورزی سے نمٹنے میں مدد کرے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ناروے، اقوام متحدہ کی ایجنسی پر اسرائیلی پابندی کے خلاف
واضح رہے کہ اسپین کی معیشت اس سال یوروپی یونین میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت میں شامل ہے، جس میں امیگریشن جزوی طور پر ایک وجہ ہے اس کے علاوہ کرونا کے بعد سیاحت میں زبر دست اضافہ ایک اہم وجہ ہے۔ حکومت کے مطابق ۲۰۲۳ء میں اسپین نےغیر ملکیوں کو ۱۳؍ لاکھ ویزے جاری کئے تھے۔