روس یوکرین جنگ کے پس منظر میں ’’ یو گوو‘‘ کی جانب سے ایک سروے مغربی یورپی ممالک میں کرایا گیا، جس میں روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ کے مختلف پہلوؤں پر عوامی رائے جاننے کی کوشش گئی، اس سلسلے میں جو عوامی رجحان سامنے آئے وہ پیش کئے جا رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 29, 2024, 3:01 PM IST | Inquilab News Network | London
روس یوکرین جنگ کے پس منظر میں ’’ یو گوو‘‘ کی جانب سے ایک سروے مغربی یورپی ممالک میں کرایا گیا، جس میں روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ کے مختلف پہلوؤں پر عوامی رائے جاننے کی کوشش گئی، اس سلسلے میں جو عوامی رجحان سامنے آئے وہ پیش کئے جا رہے ہیں۔
سروے سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپ میں یوکرین کی فتح تک حمایت کی تحریک تیزی سے اپنا اثر کھو رہی ہے۔ ’’ یو گوو‘‘ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ سات میں چار ممالک جنگ کے خاتمے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعے یوکرین کی امداد پر سوالیہ نشان کھڑا کرنے کے بعد فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین، سویڈن، ڈنمارک اور برطانیہ میں ہوئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ ۱۲؍ مہینوں کے دوران ان سات ممالک میں عوام کی یوکرین کی حمایت کی خواہش میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ سات میں سے تین ممالک کے عوام کا کہنا تھا کہ جنگ بندی ہوجانی چاہئے حتیٰ کہ روس یوکرین کے کچھ علاقوں پر قابض ہی رہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مایوسی کے درمیان ٹرمپ کی جیت کا خیر مقدم کیا ہے۔تازہ رپورٹ کے مطابق روسی فوج یوکرین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر چکی ہے اور تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔جبکہ یوکرین کی فوج شہری بستیوں کے دفاع کیلئے جد وجہد کر رہی ہے۔یوکرین نے اعتراف کیا کہ روس کی حکمت عملی کارگر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئئے: امریکہ: مبینہ قاتل لوئی جی مینجونے سوشل میڈیا ’’ہیرو‘‘ اور ’’فیشن انفلوئنسر‘‘
پولنگ سے ظاہر ہوا کہ روس کو شکست دینے تک یوکرین کا ساتھ دینے کی خواہش سویڈن ۵۰؍ فیصد، اور ڈنمارک ۴۰؍ فیصد رہی، برطانیہ۳۶ء فیصد پر تھا، لیکن جنوری کے اعداد و شمار پر یہ سطحیں ۱۴؍پوائنٹس تک کم تھیں۔اس کے علاوہ مذاکرات کے ذریعے امن کو ترجیح دینے والے اٹلی میں ۴۵؍ فیصد سے بڑھ کر ۵۷؍ فیصد،، اسپین میں ۳۸؍ فیصد سے بڑھ کر ۴۶؍ فیصد، فرانس میں ۳۸؍ فیصد سے بڑھ کر ۴۳؍ فیصد،جرمنی میں ۳۸؍ فیصد سے بڑھ کر ۴۵؍ فیصد، عوام کی رائے ہے۔اس کے علاوہ امریکی صدر یوکرین کی حمایت ختم کر دیں گے اس سوال کے جواب میں۶۲؍ فیصد جرمنی، اسپین میں۵۶؍ فیصد، برطانیہ میں ۵۲؍ فیصد اور فرانس میں ۴۸؍ فیصد عوام نےہاں میں جواب دیا۔
عوام اس بات پر منقسم نظر آئے کہ آیا، امن کی خاطر روس کے ذریعے قبضہ کئے گئے علاقوں پرروس کا قبضہ برقرار رہنے دیا جائے، اس سوال کے جواب میں سویڈن میں ۵۷؍ فیصد، برطانیہ میں ۵۱؍ فیصد، اسپین میں ۴۳؍ فیصد، فرانس میں ۳۷؍ فیصد، اور جرمنی میں ۳۱؍ فیصد عوام کا کہنا تھا کہ وہ اس قسم کے معاہدے کو منفی خیال کریں گے۔زیلنسکی مقبوضہ علاقے کو روس کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ہیں، نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے امن منصوبے کے بارے میں مغربی مذاکرات کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پوتن کی پیش قدمی کو روکنے کیلئے زیلنسکی کوجو چاہئے وہ اسے حاصل کرنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی فوجیوں نے عملے اور مریضوں کو باہر نکال کراسپتال کو نذرآتش کردیا
سروے سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر مغربی یورپی ممالک نے محسوس کیا کہ یوکرین کے اتحادی، روس کی پیش قدمی روکنے کیلئے اقتصادی پابندیاں، اور یوکرین کی فوجی اور دیگر امدادکے لحاظ سے بقدر ضرورت اقدام نہیں کر رہے ہیں۔تقریباً ۶۶؍ فیصد ڈنمارک، ۶۳؍ فیصد سویڈن اور اسپین، ۵۹؍ فیصد برطانیہ، ۵۳؍ فیصدجرمن اور اٹلی،اور ۵۲؍ فیصد فرانس کے عوام نے کہا کہ یوکرین کیلئے مجموعی امداد کافی نہیں۔ تاہم چند کا خیال ہے کہ ملک کو حمایت میں اضافہ کرنا چاہئے۔ ان میں سویڈن میں ۲۹؍ فیصد، برطانیہ اور جرمنی میں ۲۱؍ فیصد، فرانس میں ۱۴؍ فیصد، اٹلی میں ۱۱؍ فیصد عوام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ممبئی میں ۱۱؍ ماہ میں ۱۲۰۰؍ کروڑ کا سائبر فراڈ
یہ پوچھے جانے پر کہ اب سے ایک سال بعد جنگ کے کیا حالات ہوں گے، چند مغربی یورپی ممالک کے عوام کا خیال تھا کہ روس یا یوکرین جنگ جیت چکے ہوںگے۔جبکہ زیادہ تر عوام نے امکان ظاہر کیا کہ یا دونوں ممالک جنگ میں مصروف ہوں گے، یا پھر امن کی بات چیت کر رہے ہوں گے۔ممکنہ معاہدے کے تعلق سے ڈنمارک ۴۷؍ فیصد، جرمنی ۴۰؍ فیصد، برطانیہ اور فرانس ۳۸؍ فیصد، اٹلی ۳۶؍ فیصد، عوام نے امید ظاہر کی۔ جبکہ اسپین کے ۳۶؍ فیصد اور سویڈن کے ۳۵؍ فیصد عوام کا ماننا ہے کہ یہ جنگ جاری رہے گی۔