اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف نے انکشاف کیا کہ وہ اس گروپ میں شامل تھے جس میں امریکی انتظامیہ یمن کے حوثی گروپ کے خلاف فضائی حملوں کی ٹاپ سیکریٹ منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ انہیں ۲ گھنٹے قبل ہی حملے کی اطلاع مل گئی تھی۔
EPAPER
Updated: March 25, 2025, 6:33 PM IST | Inquilab News Network | Washington
اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف نے انکشاف کیا کہ وہ اس گروپ میں شامل تھے جس میں امریکی انتظامیہ یمن کے حوثی گروپ کے خلاف فضائی حملوں کی ٹاپ سیکریٹ منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ انہیں ۲ گھنٹے قبل ہی حملے کی اطلاع مل گئی تھی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قومی سلامتی ٹیم نے ایک میسجنگ ایپ کے ذریعے یمن پر حملے کا خفیہ جنگی منصوبہ، معروف اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف سمیت کئی دیگر افراد کے ساتھ شیئر کر دیا۔ اس گروپ میں نائب صدر جے ڈی وینس، دفاعی سیکرٹری پیٹ ہیگتھ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی شامل تھے۔ اتوار کو شائع ہونے والے ایک حیرت انگیز مضمون بعنوان"ٹرمپ انتظامیہ نے غلطی سے مجھے اپنے جنگی منصوبے بھیج دیئے" میں اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈبرگ نے انکشاف کیا کہ وہ اس گروپ میں شامل تھے جس میں امریکی انتظامیہ یمن کے حوثی گروپ کے خلاف فضائی حملوں کی ٹاپ سیکریٹ منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ گولڈبرگ نے لکھا کہ دنیا کو ۱۵ مارچ کے دن دوپہر ۲ بجے پتہ چلا کہ امریکہ یمن پر حملہ کر رہا ہے، لیکن انہیں اس سے ۲ گھنٹے قبل ہی حملے کی اطلاع مل گئی تھی۔ انہوں نے بتایا، "میں یہ اس لئے جانتا تھا کیونکہ دفاعی سیکرٹری پیٹ ہیگتھ نے صبح ۱۱:۴۴ بجے مجھے اس حملہ کا جنگی منصوبہ بھیج دیا تھا جس میں ہتھیاروں، نشانوں اور وقت بندی کی مکمل تفصیلات شامل تھیں۔"
BREAKING: The Trump admin accidentally texted a journalist, Jeffrey Goldberg, from The Atlantic, their top-secret war plans on Yemen.
— Brian Krassenstein (@krassenstein) March 24, 2025
Texts are below between Vance and Hegseth, in which the journalist was included.
Imagine if Biden did this! So incompetent. pic.twitter.com/CGIkNq0iNX
گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے لیڈران نے انہیں یمن میں فوجی کارروائیوں پر مبنی ایک گروپ چیٹ میں شامل کرلیا۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ۱۱ مارچ کو مائیکل والٹز نامی صارف نے میسجنگ ایپ سگنل پر انہیں کنکشن کیلئے درخواست بھیجی۔ دو دن بعد، انہیں ایک اور نوٹیفکیشن موصول ہوا کہ انہیں "حوثی پی سی اسمال گروپ" نامی گروپ چیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ گولڈ برگ نے اپنے مضمون میں لکھا، "یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن میں پھر بھی بتانا چاہوں گا کہ مجھے کبھی بھی وائٹ ہاؤس کے پرنسپل کمیٹی کے اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا اور نہ میں نے اپنی کئی دہائیوں کی قومی سلامتی کی رپورٹنگ میں کبھی سنا کہ ایسی اہم میٹنگز کسی کمرشیل میسجنگ ایپ پر ہوتی ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ اس گروپ میں سی آئی اے کے نمائندے، ٹرمپ کے مشیر اسٹیون ملر اور وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف سوزی وائلز بھی شامل تھے۔
گولڈبرگ نے ابتدائی طور پر اسے غیر ملکی ڈس انفارمیشن مہم سمجھا لیکن جب "بم گرنا شروع ہوئے" تو انہیں یقین ہو گیا کہ یہ گروپ اصلی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یقین نہیں کر پا رہے تھے کہ صدر کا قومی سلامتی مشیر اتنا لاپرواہ ہو سکتا ہے کہ اٹلانٹک کے ایڈیٹر ان چیف کو نائب صدر سمیت اعلیٰ امریکی عہدیداروں کے ساتھ ایسی گفتگو میں شامل کر دے۔ یمن پر بمباری کے بعد گولڈبرگ نے گروپ چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ سے ملک بدر کئے گئے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کا زبردست استقبال
امریکی انتظامیہ کا ردعمل
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ یہ "ایک مستند میسج چین لگتی ہے اور ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ غلطی سے ایک نمبر اس میں کیسے شامل ہو گیا۔" انہوں نے کہا کہ یہ "اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان گہری اور سوچی سمجھی پالیسی تعاون کی عکاسی کرتی ہے۔" حوثی آپریشن کی کامیابی سے ثابت ہوتا ہے کہ فوج یا قومی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اس معاملے سے "بالکل واقف نہیں" ہیں اور یہ پہلی بار سن رہے ہیں۔
ڈیموکریٹس، انتظامیہ پر حملہ آور
ڈیموکریٹس نے اس سیکیوریٹی کی خلاف ورزی پر سخت غصہ کا اظہار کیا۔ سینیٹر کرس کونز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ "اس ٹیکسٹ چین پر موجود ہر سرکاری عہدیدار نے اب ایک جرم کیا ہے۔" سینیٹر جیک ریڈ نے کہا کہ "ٹرمپ کی کابینہ کی لاپرواہی حیران کن اور خطرناک ہے اور وہ فوری طور پر انتظامیہ سے جوابات طلب کریں گے۔"