Updated: June 22, 2024, 2:43 PM IST
| Bern
سوئزرلینڈ کی ایک عدالت نے برطانیہ کے امیر ترین خاندان ہندوجا کو اپنے گھریلو ملازمین کے استحصال کیلئے ۴؍ تا ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ تاہم، عدالت نے ہندوجا خاندان کے اراکین کو انسانی اسمگلنگ میں ملوث نہیں پایا۔ ہندوجا خاندان کے وکیل نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی اسوسی ایٹ پریس نے بتایا کہ ’’برطانیہ کے ارب پتی خاندان ہندوجا کے ۴؍ افراد کو سوئس عدالت نے اپنے ہندوستانی گھریلو ملازمین کا استحصال کرنے پر چار سے ساڑھے چار سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔‘‘ تاہم،جیسا کہ استغاثہ نےعدالت میں الزام عائد کیا تھا کہ ہندوجا خاندان انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے، عدالت نے انہیں انسانی اسمگلنگ میں قصوروار نہیں پایا ہے۔ تاہم،اے پی کے مطابق عدالت نے سماعت کے دوران ہندوجا خاندان کے ۴؍ افراد ، جن میں پرکاش ہندوجا، ان کی اہلیہ کمل ہندوجا ، ان کے بیٹے اجے اور بہو نمرتا ہندوجا کو غیر مجاز ملازمت فراہم کرنے ، ملازمین کی خراب صحت اور فوائد اور اجرت کی ادائیگی ، جو سوئٹزرلینڈ میں ایسی ملازمتوں کی تنخواہ کے دسویں حصے سے کم تھی، کیلئے قصوروار پایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی : پانی کے بحران پر آپ لیڈر آتشی نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کی
عدالت نے خاندان کے بزنس منیجر نجیب زیازی کو بھی ۱۸؍ ماہ کیلئے جیل کی سزا سنائی ہے۔ پراسیکیوٹر کے مطابق گھریلو ملازمین نے الزام عائد کیا ہے کہ کمل ہندوجانے گھر میں ملازمین کیلئے ’’خوف کا ماحول قائم کیا ہے۔‘‘جینوا میں ہندوجا خاندان کے بنگلے میں کام کرنے کےدوران ملازمین کو کم تنخواہ میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا، انہیں چھٹی نہیں دی جاتی تھی اور وہ ریسپشن میں رات دیر تک کام کرتے ہیں۔ملازمین کبھی کبھار تہہ خانے میں سوجبکہ کبھی کبھی فرش پر پڑی چٹائی پر ہی سو جاتے ہیں۔
ہندوجا خاندان کے وکیلوں نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ اس اس ضمن میں کمال ہندوجا کے وکیل رابرٹ ایسائل نے عدالت میں دلیل پیش کی ہے کہ ’’میرے مؤکلین کی صحت بہت خراب ہے اور وہ کافی ضعیف ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’کمل ہندوجا انتہائی نگہداشت میں ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’پوری دنیا میں یوگا، مقبول ہورہاہے، اسکے متعلق سوچ بدلی ہے‘‘
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں استغاثہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ہندوجا خاندان نے اپنے ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کئے ہیں اور وہ انہیں بغیر اجازت گھر سے باہر بھی نکلنے نہیں دیا جاتا۔ بلومبرگ کے مطابق پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ’’ہندوجا خاندان اپنے ملازمین سے زیادہ اپنے ایک کتے پر خرچ کرتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبہ میں تیزی آئی
بعد ازیں انہوں نے بجٹ کی ایک فہرست دکھائی جس کا عنوان تھا ’’پیٹس‘‘ ، جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ہندوجا خاندان اپنے خاندانی کتے پر ۸؍ ہزار ۵۸۴؍ سوئس فرینکس خرچ کرتے ہیں جو ہندوستانی روپے کے حساب سے ۰۹ء۸؍ لاکھ روپے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے عدالت سے مزید کہاتھا کہ ہندوجا خاندان میں ہندوستانی گھریلو ملازم کو ایک مرتبہ صرف ۷؍ سوئس فرینکس (۶۶۰؍ہندوستانی روپے) دیئے گئے تھے جبکہ انہوں نے ۱۸؍ گھنٹے تک کام کیا تھا۔