دی گارجین کی رپورٹ میں اقوام متحدہ نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کے ذریعے قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کو جسمانی تشدد، ان پر کتے چھوڑنا اور دیگر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
EPAPER
Updated: March 07, 2024, 5:05 PM IST | Jerusalem
دی گارجین کی رپورٹ میں اقوام متحدہ نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کے ذریعے قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کو جسمانی تشدد، ان پر کتے چھوڑنا اور دیگر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
فلسطین سے متعلق اہم خبروں کے لنک
جنوبی افریقہ کا غزہ میں اسرائیلی مظالم کو روکنے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ
غزہ میں غذائی بحران کے خلاف رفح کے بچوں کا احتجاج ، اب تک ۲۰؍ فلسطینی ہلاک
پندرہ سالہ ہالہ حازم اپنے خاندان کو کھونے کے صدمے کے ساتھ جی رہی ہیں
۵۰؍ سال قبل لکھا گیا سویڈش نغمہ’’لیوے پلسطینا‘‘ فلسطین حامی مظاہرین کا ترانہ
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے دی گارڈین کی داخلی رپورٹ میں کہا کہ فلسطینی نظربندوں کو مار پیٹ، کتوں کے حملوں اور جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیاہے۔
یو این آر ڈبلیو اے نے انسانی امداد کیلئے اپنی موجودگی کے دوران کریم شالوم کراسنگ پر رہا کئے گئے فلسطینی نظربندوں کا انٹرویو کرکے معلومات اکٹھی کی ہے۔
یو این آر ڈبلیو اےکی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے دسمبر میں۱۰۰۲؍قیدیوں کو رہا کیا، جن میں بچے، خواتین اور یو این آر ڈبلیو اےکا عملہ بھی شامل تھا، لیکن ۷؍ اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے ۴؍ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
Over 30,000 people have been killed from bombs & strikes in📍#Gaza
— UNRWA (@UNRWA) March 7, 2024
Now, more are dying from consequences of the imposed siege - including a growing number of children dying of starvation & dehydration.
The situation is appalling. Every minute, every hour, it is getting worse. pic.twitter.com/MLsgfNFL0Q
خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ سال ۷؍ اکتوبرکو فلسطینی گروپ حماس کی سرحد پار سے دراندازی کے بعد سے غزہ پرمسلسل جارحانہ حملہ شروع جاری رکھا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والی اسرائیلی بمباری میں کم از کم ۳۰؍ہزار ، ۶۰۰؍ ۳۱؍افراد ہلاک اور ۷۲؍ہزار ، ۲۳؍ دیگر افراد کو بڑے پیمانے پر تباہی اور ضروریات زندگی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیلی جنگ نے غزہ کی ۸۵؍ فیصد آبادی کو خوراک، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان اندرونی نقل مکانی پر مجبور کیا ہے جبکہ خطے کا ۶۰؍ فیصد بنیادی ڈھانچہ مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا الزام ہے۔ جنوری میں عبوری حکم میں عالمی عدالت نے تل ابیب کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی ضمانت دینے کیلئے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔