Updated: July 26, 2024, 10:08 PM IST
| New Delhi
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس واچ ( یو این سی ایچ آر) نے جمعرات کو ہندوستان میں اقلیتی طبقوں، جن میں مسلمان، سکھ، عیسائی، اور دیگر شامل ہیں، کو درپیش امتیاز اور تشدد پر اظہارتشویش کیا ہے اور ہندوستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسا جامع قانون بنائے جس کے ذریعے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ امتیاز ختم ہو سکے۔
اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیٹی (یواین سی ایچ آر) نے جمعرات کو ہندوستان میں اقلیتی طبقوں ، جن میں مسلمان، عیسائی، سکھ،جین، ایل جی بی ٹی کیو آئی اور دیگرشامل ہیں، کو درپیش تشدد اور امتیاز پر اظہار تشویش کیا ہے اور اس طرح کے امتیاز کو روکنے کیلئے جامع قوانین بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی نے جمعرات کو اپنی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ’’اس امتیاز کو ختم کرنے کیلئے حکومت ہند نے جو تدابیر اپنائی ہے ہم ان کی تعریف کرتے ہیں لیکن کمیٹی ہندوستان میں اقلیتی طبقے، جن میں مسلمان، عیسائی، سکھ، جین، پسماندہ طبقات ، پسماندہ قبائل، ایل جی بی ٹی کیو آئی اور دیگر شامل ہیں، کو درپیش امتیاز اور تشدد پر ہمیں اظہار تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: نیتن یاہو اور ان کی حکومت وحشت پرست ہیں: پرینکا گاندھی
کمیٹی نے ہندوستان، سیریا، مالٹا، مالدیپ، ہونڈوراس، سرینام اور کرویئشا جیسے میں کی گئی جانچ پڑتال کے ذریعے تیار کردہ رپورٹ کے حوالے سے یہ بیان دیاہے۔رپورٹ میں اقوام متحدہ (یواین) نے ایک جانب تشویش کا اظہار کیا ہے اور دوسری جانب تمام ممالک کو انٹرنیشنل کویننٹ آن سیول اینڈ پولیٹکل رائٹس (آئی سی سی پی آئی) کو نافذ کرنے کا مشورہ دیاہے۔ خیال رہے کہ آئی سی سی پی آر بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کے ذریعے کسی بھی ملک کی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے سماجی اور سیاسی حقوق کا احترام بجالائے۔ یواین نے ہندوستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ’’وہ ملک میں امتیاز کو ختم کرنے ، عوام میں آگاہی کو بڑھانے کیلئے، سول سرونٹس اور قانون نافذ کرنے والے افسران اور عدلیہ اور اقلیتی لیڈران کو تفاوت کیلئے احترام کی تشہیر کیلئے ٹریننگ فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی نیتن یاہو سے ملاقات، غزہ کی صورتحال پر اظہار تشویش
ادارے نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’افسپا اور انسداد دہشت گردی کی متعدد دفعات معاہدے سے میل نہیں کھاتیں۔‘‘ خیال رہے کہ افسپا فوجی جوانوں کو مختلف علاقوں میں یہ طاقت فراہم کرتا ہے کہ وہ سرچ آپریشن کر سکتے ہیں، حراست میں لے سکتے ہیں اور ’’عوامی احکامات کی حفاظت ‘‘ کیلئے اگر ضروری ہو تو اوپن فائر بھی کر سکتے ہیں۔ کمیٹی نے دہائیوں سے متعدد اضلاع، جیسے منی پور، جموں کشمیر اور آسام میں، انسداد دہشت گردی کے ایپلی کیشن پر بھی اظہارتشویش کیا ہے جن کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں،جن میں فورس کا حدسے زیادہ استعمال شامل ہے۔ فورس کے بے جا استعمال کی وجہ سے غیر قانونی طور پر قتل میں اضافہ ہوا ہے، منمانی گرفتاریاں ہوئی ہیں، جنسی تشدد ہوا ہے، جان بوجھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے جبکہ لوگوں کو ٹارچر بھی کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پیرس اولمپکس سے قبل شہر کی تیز رفتار ریل لائن پر سائبر حملہ، ۸؍ لاکھ مسافر متاثر
ماہر ادارے نے ہندوستان سے کہا ہے کہ وہ ایسا میکانزم تیار کرے جس کے ذریعے ذمہ داری کو تسلیم کرنے اور مختلف علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے تعلق سے تحقیق کرنے کے عمل کا قیام عمل میں آسکے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کمیٹی کی یہ رپورٹ امریکہ کے ۲۰۲۳ء کی عالمی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کرنے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں امریکہ نے نشاندہی کی تھی کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں پر ہونے والے جبر میں اضافہ ہوا ہے۔