امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاویل نے افراط زر میں اضافہ کے "بڑھتے خطرات" کو تسلیم کیا جس کے بعد وال اسٹریٹ پر مزید افراتفری پھیل گئی۔ بارکلے کے ماہرین نے پیش گوئی کی کہ امریکہ میں افراط زر ۴ فیصد سے تجاوز کر جائے گا اور چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی سکڑ جائے گی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ ٹیرف میں جارحانہ اضافہ کا اعلان اور امریکہ و چین کے درمیان بڑھتی تجارتی کشیدگی نے عالمی کساد بازاری کے خوف کو جنم دیا ہے۔ اس ہفتہ عالمی مالیاتی منڈیوں میں تاریخی گراوٹ دیکھی گئی۔ امریکی اسٹاکس کو صرف دو دنوں میں 5 کھرب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اسے کووڈ-۱۹ کے بعد بدترین مارکیٹ کریش قرار دیا جا رہا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، ایس اینڈ پی ۵۰۰ انڈیکس گزشتہ دو دنوں میں تقریباً ۶ فیصد گر گیا۔اس بھاری گراوٹ کی وجہ سے اس کی مارکیٹ ویلیو میں ۵ کھرب ڈالر کی ریکارڈ کمی آئی ہے جو مارچ ۲۰۲۰ء کے ۳ء۳ کھرب ڈالر کے نقصان سے بھی زیادہ ہے۔ ناسڈیک، دسمبر کی بلند ترین سطح سے ۲۰ فیصد سے زائد گر گیا جبکہ ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں ۱۰ فیصد سے زائد گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔
ٹرمپ کی جانب سے سبھی امریکی درآمدات پر کم از کم ۱۰ فیصد بنیادی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان سے دیگر اسٹاک مارکیٹ بھی محفوظ نہیں رہے۔ یورپ کے STOXX 600، جاپان کے نکی اور ایم ایس سی آئی MSCI سمیت کئی ممالک کے مالی بازار بھی ۲۰۲۰ء کے بعد بدترین گراوٹ کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے ٹیرف اعلان سے بازاروں میں ہلچل
فیڈرل ریزرو کا محتاط موقف
امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاویل نے فوری مداخلت کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے افراط زر میں اضافہ کے "بڑھتے خطرات" کو تسلیم کیا جس کے بعد وال اسٹریٹ پر مزید افراتفری پھیل گئی۔ منی مارکیٹس اب رواں سال ۴ شرح کٹوتیوں کی توقع کر رہے ہیں اور کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر گراوٹ جاری رہی تو غیر معمولی کٹوتی ہو سکتی ہے۔ بارکلے کے ماہرین نے پیش گوئی کی کہ امریکہ میں افراط زر ۴ فیصد سے تجاوز کر جائے گا اور چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی سکڑ جائے گی۔
یہ بھی پڑھئے: ۶؍صنعتی شعبے جو امریکی ٹیرف سے زیادہ متاثر ہوں گے
ٹیک کمپنیاں اور تیل کی قیمتیں بھی متاثر
اس درمیان ٹیکنالوجی کے میدان کی کمپنیوں کے اسٹاکس کو بھاری نقصان ہوا ہے، ایپل کے اسٹاکس میں ۳ء۷ فیصد جبکہ چپ ساز کمپنیوں کے اسٹاکس میں ۷ فیصد سے زائد کمی نوٹ کی گئی۔ فلاڈیلفیا سیمی کنڈکٹر انڈیکس جولائی کی بلند سطح سے ۴۰ فیصد نیچے گرگیا۔ تیل کی قیمتوں میں بھی گرواٹ آئی ہے۔ برینٹ کروڈ ۵ء۶ فیصد کم ہو کر ۵۸ء۶۵ ڈالر اور امریکی کروڈ ۴ء۷ فیصد گر کر ۹۹ء۶۱ ڈالر فی بیرل پر آ گیا، جو تین سال کی کم ترین سطح ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے ٹیرف سے کساد بازاری کا خطرہ بڑھا
عالمی اثرات
جے پی مورگن نے سال کے آخر تک عالمی کساد بازاری کے ۶۰ فیصد امکانات ظاہر کئے ہیں۔ سٹی کے ماہرین کے مطابق، یورپی یونین اور چین کی جی ڈی پی میں ایک فیصد کمی ہو سکتی ہے۔ امریکہ کی ۱۰ سالہ ٹریژری پیداوار ۸۶ء۳ فیصد کی ۶ ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی، جبکہ جرمنی کے ۱۰ سالہ بانڈ کی پیداوار ۱۷ بیسس پوائنٹس گر گئی۔
ہفتے کے آخر میں حکومتی اور مرکزی بینکوں کے ردعمل پر نظریں مرکوز ہیں۔ منڈیوں میں مزید اتار چڑھاؤ دیکھنے مل سکتی ہیں۔ اگر بحران گہرا ہوا تو فیڈ بینک یا عالمی مرکزی بینکس جلد مداخلت کرسکتے ہیں۔