امریکی انتظامیہ کے یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کی برطرفی کے فیصلہ کے بڑے پیمانے مندی نتائج برآمد ہوگے۔ اس کے باعث تقریباً ۱۲۰ ممالک میں جاری منصوبوں میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔
EPAPER
Updated: February 05, 2025, 9:02 PM IST | Inquilab News Network | Washington
امریکی انتظامیہ کے یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کی برطرفی کے فیصلہ کے بڑے پیمانے مندی نتائج برآمد ہوگے۔ اس کے باعث تقریباً ۱۲۰ ممالک میں جاری منصوبوں میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقومی ترقی (یو ایس ایڈ USAID) کے تقریباً تمام کارکنان کو ملازمت سے ہٹایا جارہا ہے اور دنیا بھر میں ایجنسی کے ۶ دہائیوں کے مشن کو ختم کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عالمی سطح پر فاقہ کشی کا مقابلہ کرنے، تعلیم کیلئے مالی تعاون فراہم کرنے اور وبائی امراض کے خاتمہ میں یو ایس ایڈ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے منگل کو یو ایس ایڈ کے کارکنوں کو ای میلز اور آن لائن پوسٹ کئے گئے ایک نوٹس کے ذریعے مطلع کیا۔ یو ایس ایڈ کارکنان کی برطرفی، صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ارب پتی ایلون مسک کے ذریعہ امدادی ایجنسی کو مستقل طور پر ختم کرنے کی سمت تازہ ترین قدم ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ اور مسک بیرون ملک پروگراموں پر زیادہ تر اخراجات کو فضول قرار دیتے ہیں اور اس کے مخالف رہے ہیں۔ یہ حکم جمعہ کی آدھی رات سے نافذ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے ٹیکس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر بے چینی اور ناراضگی کا ماحول
ذرائع کے مطابق، کئی دنوں سے اس اقدام کے متعلق افواہیں سامنے آرہی تھی۔ ٹرمپ کے غیر ملکی امداد پر زبردست روک لگانے کے بعد یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کو پہلے ہی فارغ کر دیا گیا تھا اور دنیا بھر میں اس کے پروگرام بند کر دیئے گئے تھے۔ ڈیموکریٹک قانون سازوں کی مخالفت کے باوجود، امدادی ایجنسی نئی امریکی انتظامیہ کا ایک خاص ہدف رہی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بیرونی اخراجات روکنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد دنیا بھر میں امریکی تعاون سے چلنے والے امدادی اور ترقیاتی پروگرام مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں، ان اداروں کی سینئر قیادت اور افرادی قوت کو برطرف کر دیا گیا ہے اور پیر کو واشنگٹن ہیڈ کوارٹر کو بھی بند کردیا گیا۔ قانون سازوں کے مطابق، ایجنسی کے کمپیوٹر سرورز کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں ٹرمپ اور یاہو کی ملاقات، قطر میں گفتگو کی تیاری
پابندی کے منفی نتائج برآمد ہونے کا خدشہ
امریکہ، دنیا میں سب سے زیادہ انسانی امداد فراہم کرنے والا ملک ہے جو اپنے بجٹ کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ غیر ملکی امداد پر خرچ کرتا ہے۔ امریکہ کی بیرونی امداد روکنے اور بیرون ملک اور واشنگٹن میں یو ایس ایڈ کے سیکڑوں ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی کے باعث تقریباً ۱۲۰ ممالک میں جاری منصوبوں میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا جس میں یوکرین کیلئے سیکیوریٹی امداد، افغانستان طالبان کے دور میں اسکول کی طالبات کیلئے اور صاف پانی، ملازمین کی تربیت اور تعلیم جیسے ترقیاتی پروگرام متاثر ہوگے۔ پولیو اور چیچک کی وبا کے خاتمہ میں مددگار حفظانِ صحت کے پروگرام پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔ انتظامیہ کے یو ایس ایڈ ایجنسی کے افعال پر اچانک روک لگانے کے بعد امریکی کمپنیوں کی طرف سے فراہم کردہ کروڑوں ڈالر کی خوراک اور ادویات بندرگاہوں پر روک دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایلون مسک کی بڑھتی طاقت امریکی بیوروکریسی کیلئے درد سر
فیصلہ کی مخالفت
ڈیموکریٹک قانون سازوں اور دیگر کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ ایک آزاد ایجنسی کے طور پر قانون سازی میں شامل ہے اور اسے کانگریس کی منظوری کے بغیر بند نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے یو ایس ایڈ حامیوں کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک، روس، چین اور دیگر مخالفین اور حریفوں کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے اور اتحاد اور شراکت داری کو مضبوط کرنے کیلئے یو ایس ایڈ کی موجودگی اور فعالیت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۵؍ ہندوستانی امریکہ سے واپس بھیج دئیے گئے
امریکی سفارت کاروں کی نمائندگی کرنے والی یونین، امریکن فارین سروس ایسوسی ایشن نے اپنے اراکین کو نوٹس بھیج کر اس فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اس فیصلہ کو روکنے کیلئے قانونی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔