Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ: فلسطین حامی مظاہرین کو ملک بدر کرنے کیلئے وہائٹ ہاؤس کا کولمبیا یونیورسٹی پر دباؤ

Updated: March 12, 2025, 10:09 PM IST | Washington

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری لیویٹ نے بتایا کہ وفاقی حکام، اسرائیل مخالف مظاہروں میں شامل دیگر افراد کی شناخت کیلئے "انٹیلی جنس کا استعمال" کر رہے ہیں۔ کولمبیا انتظامیہ نے کیمپس میں موجود افراد کی شناخت کرنے میں محکمہ ہوم لینڈ سیکیوریٹی کی مدد کرنے سے انکار کردیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی انتظامیہ نے کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے فلسطین حامی مظاہرین کو ملک بدر کرنے کیلئے کمر کس لی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے شکایت کی کہ کولمبیا انتظامیہ، وفاقی ایجنسی کی مدد کرنے سے انکار کررہی ہے جو یونیورسٹی کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں میں شریک افراد کی شناخت کرنا چاہتی ہے تاکہ انہیں تلاش کرکے ملک بدر کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ سنیچر کو امریکہ کی امیگریشن ایجنسی نے ایک قانونی امریکی رہائشی، کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اور فلسطین حامی کارکن محمود خلیل کو محصور غزہ میں اسرائیل کے قتل عام کے خلاف گزشتہ سال یونیورسٹی کیمپس میں مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کرنے کے سلسلے میں گرفتار کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ خلیل کو ملک بدر کرنے کے درپے ہے لیکن ایک وفاقی جج نے فی الحال اس پر عارضی روک لگادی ہے۔ 

اس معاملہ میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مزید گرفتاریوں کا وعدہ کیا ہے۔ پیر کو ٹرمپ نے خلیل کی گرفتاری کی حمایت کی اور اسے محض ایک شروعات قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر صدر نے "دہشت گرد، یہود مخالف، امریکہ مخالف سرگرمیوں" میں ملوث ہونے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ’’خود جلاوطنی‘‘ کے آپشن کے ساتھ اسائلم فون ایپ دوبارہ لانچ

وائٹ ہاؤس نے خلیل کی گرفتاری کا دفاع کیا

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکام، اسرائیلی جارحیت پر تنقید کرنے والے مظاہروں میں شامل دیگر افراد کی شناخت کیلئے "انٹیلی جنس کا استعمال" کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے کیمپس میں موجود افراد کی شناخت کرنے میں محکمہ ہوم لینڈ سیکیوریٹی کی مدد کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لیویٹ نے ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، جیسا کہ صدر نے کل اپنے بیان میں بہت سختی سے کہا تھا، وہ اسے برداشت نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے کولمبیا یونیورسٹی پر اپنے کیمپس میں مبینہ طور پر یہود دشمنی کو روکنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے ۴۰۰ ملین ڈالر کی گرانٹ اور معاہدوں کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ 

وائٹ ہاؤس نے خلیل کی گرفتاری کا دفاع کیا ہے جس پر ابھی تک فلسطین حامی سرگرمی سے متعلق کوئی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔ لیویٹ نے بریفننگ کے دوران کہا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، ۱۹۵۲ء کے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے تحت "محمود خلیل کا ویزا منسوخ کرنے کا اختیار" رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمود خلیل کو ہمارے ملک کی بہترین یونیورسٹیوں اور کالجوں میں سے ایک (کولمبیا یونیورسٹی) میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے امریکہ آنے کا اعزاز فراہم کیا گیا اور اس نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا لیکن، دہشت گردوں اور حماس کا ساتھ دیا جنہوں نے معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کا قتل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی بجلی بند کرنے کے بعد اب خوراک کی ترسیل روک دی گئی

یاد رہے کہ گزشتہ موسم بہار میں یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کی جانب سے غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے خاتمے اور فلسطینیوں کے انسانی حقوق اور علاقائی دعوؤں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے گئے تھے جس نے یونیورسٹی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بالآخر، یونیورسٹی کو احتجاجی کیمپ کو ختم کرنے اور انتظامیہ کی عمارت پر طلبہ کے قبضہ کو ختم کرنے کیلئے پولیس کو بلانا پڑا تھا۔ گزشت سال دسمبر میں کولمبیا یونیورسٹی سے ماسٹرز مکمل کرنے والے خلیل اور مظاہروں کی قیادت کرنے والے دیگر لیڈران نے واضح کیا تھا کہ وہ جنگ مخالف ہیں، یہود مخالف نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ یہودی طلبہ اور گروپس بھی ان مظاہروں میں شامل ہوئے ہیں۔ خلیل کے وکلاء نے قانونی فائلنگ میں کہا کہ شام میں پیدا ہونے والا خلیل ان فلسطینیوں کا پوتا ہے جنہیں اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس کی شہریت کا پتہ نہیں لگایا لیکن کہا کہ اس کے رشتہ دار شام کی خانہ جنگی کے دوران نئے سرے سے بے گھر ہوئے ہیں اور فی الحال دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: زیر حراست محمود خلیل کی ملک بدری پر عارضی روک، رہائی کیلئے احتجاج، تنظیمیں برہم

خلیل کی اہلیہ کی اپیل

خلیل نے ایک امریکی شہری سے شادی کی ہے اور یہ جوڑا اپنے پہلے بچے کی توقع کر رہا ہے۔ خلیل کی اہلیہ، جن کی عوامی طور پر شناخت ظاہر نہیں کی گئی، نے وکلاء کے ذریعہ فراہم کردہ ایک بیان میں ہر قاری سے گزارش کی کہ محمود کو ایک پیار کرنے والے شوہر اور ہمارے بچے کے مستقبل کے باپ کے طور پر دیکھیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ مجھے محمود کو گھر لانے کیلئے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ یہاں میرے ساتھ ہو، ڈیلیوری روم میں میرا ہاتھ پکڑے رہے اور ہم اپنے پہلے بچے کو اس دنیا میں خوش آمدید کہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK