وہائٹ ہاؤس میں ڈونالڈ ٹرمپ کی موجودگی میں ملاقات کے دوران ایلون مسک اور کابینہ کے رکن مارکو روبیو کے مابین لفظی جھڑپ ہو گئی۔روبیو نے مسک پر اخراجات میں بے انتہا تخفیف کا الزام عائد کیا، مسک کے تعلق سے صدر کے اندرونی حلقہ میں اضطراب پا یا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: March 08, 2025, 10:02 PM IST | Washington
وہائٹ ہاؤس میں ڈونالڈ ٹرمپ کی موجودگی میں ملاقات کے دوران ایلون مسک اور کابینہ کے رکن مارکو روبیو کے مابین لفظی جھڑپ ہو گئی۔روبیو نے مسک پر اخراجات میں بے انتہا تخفیف کا الزام عائد کیا، مسک کے تعلق سے صدر کے اندرونی حلقہ میں اضطراب پا یا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کابینہ کے اجلاس کے دوران ڈرامائی حالات اس وقت پیدا ہو گئے جب ٹرمپ کی موجودگی میں ایلون مسک اور کابینی رکن مارکوروبیو میں لفظی جھڑپ ہو گئی۔جو واشنگٹن میں اعلیٰ ترین سطح پر طاقت کے توازن کو نئے سرے سے تشکیل دے سکتی ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق مارکو روبیو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی سربراہی میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران غصے میں تھے۔ وزیر خارجہ کی حیثیت سے انہوں نے اس سے قبل مسک کی بیجا مداخلت کو برداشت کیا تھا، لیکن اب کابینہ کی ملاقات میں مسک نے کھلم کھلا ان کا تمسخراڑایا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: سائنسداں، محققین، ڈاکٹر کا امداد میں تخفیف کے خلاف احتجاج
مسک نے روبیو سےطنزیہ انداز میں پوچھا’’ تم نے کسی کو برطرف نہیں کیا،تم نے صرف گورنمنٹ ایفیشنسی ڈیپارٹمنٹ (ڈوج) کے ایک شخص کو ہی برطرف کیا ہے۔‘‘روبیو نےغصے سے جوابی وار کیا، ’’ ۱۵۰۰؍ سے زائد محکمہ خارجہ کے اہلکاروں نے رضاکارانہ طور پر رخصت لے لی تھی۔ کیا یہ شمار نہیں ہوتا؟ کیا مسک توقع کر رہے تھے کہ وہ انہیں دوبارہ ملازم رکھیں گے تاکہ انہیں دوبارہ برطرف کیا جائے؟ ‘‘ مسک نے تحقیر آمیز مسکراہٹ سے کہا ’’ تم صرف ٹی وی پر اچھے لگتے ہو۔‘‘ یہاں مسک نے یہ مراد لی کہ بیورو بقیہ کسی امور میں بہتر نہیں ہیں۔بڑھتی کشیدگی دکھ کر ٹرمپ نے مداخلت کی اور کہا کہ روبیو بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ساتھ ہی ان سےمزید تعاون کی اپیل کی۔لیکن پیغام واضح ہو چکا تھا۔ کابینی اراکین مسک کی حدود طے کرنا چاہتے تھے۔کیونکہ وہ مسک کی مداخلت سے تنگ آچکے تھے۔
مسک کی ٹیم نے ایئر ٹریفک کنٹرولر کو برطرف کرنے کی کوشش بھی کی تھی، ایک ایسا اقدام جس کے خلاف ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری شان ڈفی نے غصے سے مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے متعدد ہوائی حادثات سے نمٹنا ہے،اور تمہارے لوگ چاہتے ہیں کہ میں کنٹرولرز کو برطرف کروں؟‘‘ مسک نے اسے جھوٹ قراردیااور پوچھا نام بتاؤ کس کو برطرف کیا گیا۔ڈفی نے جواب دیا’’ کوئی نام نہیں ہے، کیونکہ میں نے اسے روک دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: نصف سے کم آبادی کو اسرائیلیوں سے ہمدردی، ۲۵؍ سال میں کم ترین فیصد: سروے
اجلاس کے بعد، وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے بحث کو ایک مثالی حکمت عملی کے اجلاس کے طور پر پیش کیا۔ زیادہ تر کابینہ کے اراکین نے جھڑپ میں حصہ نہیں لیا۔ مسک کا غصہ خاص طور پر روبیو کی طرف تھا، جس نے کمرے میں موجود لوگوں کو حیران کر دیا۔ایک اہلکار نے کہا کہ مسک کے ڈفی اور روبیو کے تیز جوابات نے دیگر کابینہ اراکین کو خاموش کر دیا۔صدر نے بعد میں ایک ٹروتھ سوشل پوسٹ میں کہا کہ کابینہ کا اجلاس مثبت تھا، اور کابینہ کے سیکرٹری سے کہا کہ وہ لاگت میں کمی کے اقدامات پرڈوج کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ’’بہترین‘‘ اور ’’سب سے زیادہ پیداواری‘‘ افراد کو برقرار رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی غیر ملکی امریکیوں کو گرفتار کرکے ان کی شہریت ختم کرو: ٹرمپ کا حکم
واضح رہے کہ مسک جنہیں سرکاری اخراجات میں کمی کا کام سونپا گیا ہے، ٹرمپ کی دوسری مدت کے ابتدائی دنوں میں شدید چھان بین کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے لاگت میں کمی کے متنازع اقدامات سرکاری ڈیٹا بیس میں ذاتی ڈیٹا کی تحقیقات سے لے کر وفاقی ایجنسیوں میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں تک نے پورے امریکی سیاسی طبقے میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔حالانکہ ٹرمپ نے اس تصادم سے انکار کیا، اور صحافی کے اس تعلق سے سوال پر کہا کہ ’’ مارکو اور مسک کے مابین کوئی تصادم نہیں ہے، ایلون مارکو کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔ وہ دونوں بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔‘‘