Updated: August 20, 2024, 10:05 PM IST
| Caracas
وینزویلا میں صدارتی انتخاب میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے حزب اختلاف کے لیڈر ایڈمونڈو گونزالس نے صدر نکولس مدورو کو اقتدار سے دور رہنے کا انتباہ دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی فتح کا دعویٰ کیا ہے۔ ملک میں جاری صدر مخالف مظاہروں میں اب تک ۲۵؍ افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں جبکہ۲۰۰؍ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وینزویلا میں صدر کے خلاف مظاہروں کا ایک منظر۔ تصویرـــ: آئی این این
وینزویلا کے حزب اختلاف کے صدارتی امیدوار ایڈمونڈو گونزالس جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب میں نکولس مدورو کو شکست دی تھی پیر کو کہا کہ وہ عبوری حکومت کیلئے گفت شنید کیلئے تیار ہیں اور نکولس مدورو کو اقتدارسے دور رہنے کو کہا۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں گونزالس نے کہا کہ ’’ نکولس مدورو کو ونزویلا کی عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئےاقتدار سے پرے ہٹ جانا چاہئے۔ اقتدارکی منتقلی میں آپ جتنی بھی تاخیر کریں گے وہ وینزویلا کی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہی کرے گا۔ہمارا وقت آچکا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بدلا پور: اسکول کی ۲؍ بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی،عوام کا اسٹیشن پر مظاہرہ
جب سے حزب اختلاف کے لیڈران نے انتخاب میں حصہ لیا ہےتب سے دونوں لیڈر فرارہیں کیونکہ ان کے خلاف تفتیش کا آغازکر دیا گیا ہے۔ملک کے اٹارنی جنرل نے پیر کو ان کے خلاف الزامات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔گزشتہ ایک ہفتے سے گونزالس روپوش ہیں، جبکہ حزب اختلاف کی دوسری لیڈر،مچاڈو کراکس سنیچرکے ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئیں،سنیچر کا احتجاج جولائی کے انتخاب کے بعد تازہ ترین تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: حکومت کا تشدد متاثرین کی مدد کیلئے فاؤنڈیشن تشکیل دینے کا اعلان
ملک کی انتخابی کائو نسل نے مدورو کو انتخاب ختم ہونے کے ایک گھنٹہ کے اندر ہی فاتح قرار دے کراعلان کر دیا کہ مدورو کو ۵۲؍ فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں، حالانکہ کائونسل نے اس دعوے کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ جب کہ حزب اختلاف کا کہنا ہے ان کے اپنے ذرائع کے مطابق۷۴؍ سالہ گونزالس نے دو تہائی اکثریت سے فتح حاصل کر لی تھی۔ لیکن کائونسل نے کہا کہ انتخاب کی رات میں وہ سائبر حملے کا شکار ہوگئی تھی۔کائونسل کے اس دعوے کی حزب اختلاف اور انتخابی مشاہدین نے یہ کہہ کر تردید کی کہ انہیں اس قسم کے سائبر حملوں کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیلی حملوں کے سبب پناہ گزیں کیمپ مقتل میں تبدیل!
مدورو کی فتح کو امریکہ، یوروپی یونین اور دیگر لاطینی امریکی ممالک نے بھی مسترد کر دیا ہے۔انتخابی نتائج کے خلاف مظاہروں میں اب تک ۲۵؍ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں،ساتھ ہی ۲۰۰؍ افراد زخمی بھی ہوئے۔حکام کے ذرائع کے مطابق انتخاب سے اب تک ۲۴۰۰؍ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔مدورو نے حزب اختلاف پر بغاوت کا الزام عائد کیا،انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’’ اپوزیشن ہمیں کبھی بھی نہیں ہرا سکتا ، کیونکہ ہمارے پاس تاریخ کی طاقت ہے، ہمارے پاس قوم کی طاقت ہے، ہمارے پاس خدا کی طاقت ہے،ہم فاتح ہیں۔‘‘
مدورو کی فتح کے پیش نظر وینزویلا کی قومی مقننہ نے فاشزم کے خلاف ایک قانون پاس کیا۔ جبکہ گزشتہ ہفتے این جی او کے تعلق سے ایک قانون پاس کیا گیا تھا، اس تعلق سے ناقدوں کا کہنا ہےکہ یہ اپنے مخالفین پر لگام لگانے کے مقصد سے بنایا گیا قانون ہے۔حکومت نے منشا ظاہر کی ہےکہ وہ سوشل میڈیا کو بھی ریگولیٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے علاوہ دس دنوں کیلئے ایکس بند کرنے اور واٹس ایپ کے بائیکاٹ کے قانون زیر غورہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کے چیف وولکر ٹرک نے کہا کہ ’’ وہ انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال کرکےجبری حراست کے واقعات سے فکر مندہیں۔ مجرمانہ قوانین کا استعمال کبھی بھی اظہار رائےکو محدود کرنے، پر امن اجتماع کے خلاف نہیں کیا جا چاہئے۔‘‘