EPAPER
نیپال میں جو کچھ ہوا، اُس پر اب بھی یقین نہیں آتا۔ کیا واقعی پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگائی گئی؟ جی ہاں ۔ مگر یقین نہیں آتا۔ کیا سپریم کورٹ کی عمارت کو بھی نہیں بخشا گیا؟ جی ہاں ۔ مگر یقین نہیں آتا۔ کیا وزیر اعظم اولی کو روپوش ہونا پڑا؟
’امریکہ بھی ٹھیک اور چین بھی ٹھیک‘ کی پالیسی
بہار میں ’یاترا‘ کی کامیابی بھنانے کا چیلنج
یو پی میں بی جے پی لیڈروں کی کارکردگی کا تجزیہ ہوگا
اب کون سا انکشاف ہونے والا ہے؟
سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ
نیپال: حکمرانوں کا یا عوام کا؟
اسرائیلی جارحیت بے لگام!
کیوں جلا نیپال؟
وطن عزیز کثیر تہذیبی اور کثیر لسانی ملک ہے۔ کثیر لسانی کہہ کر آگے بڑھ جانا لسانی تنوع کو سمجھنے کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس لئے کہ کثیر لسانی ممالک اور بھی ہیں ۔
چین انجینئروں کا معاشرہ، امریکہ قانون دانوں کا اور ہم؟
’’بھیگے ہوئے پروں سے ہی پرواز کر کے دیکھ!‘‘
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ۱۰۰؍ سال اور مسلمان
اروندھتی رائے کی نئی خود نوشت:احتجاج وانقلاب کا استعارہ
پلاسٹک کے نقصانات سے کسی سے انکار نہیں مگر اس کے فوائد سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ’’نو پلاسٹک‘‘ کی کوشش اور ’’یَس پلاسٹک‘‘ پر اصرار کے درمیان کافی عرصہ سے ٹھنی ہوئی ہے۔
کامیابی اور فلاح کا واحد راستہ سیرتؐ کی پیروی ہے
آپؐ کی انقلابی تعلیمات کے نتیجہ میں دنیا میں فکری انقلاب آیا
نبی اکرم ﷺ انسانی دنیا میں حقیقی انقلاب کے معمار تھے!
سیرت رسولؐ کے چند پہلو قرآن کی روشنی میں
اے نبی لوگوں سے کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا، وہ بڑا معاف کرنے والااور رحیم ہے۔ [سورۃ آل عمران ۳۱]
اکولہ فساد: مشترکہ ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ، کیا واقعی انصاف ملے گا ؟
دوحہ پر اسرائیلی حملہ اقوام ِعالم کیلئے کھلا چیلنج ہے
اس ہفتے کے موضوعات: نیپال تشدد، قطر پر اسرائیلی حملے اور مودی کا مظلومیت کارڈ
معاشیانہ: تنہائی؛ مخفی انسانی جذبے سے کاروبار کے سنہری موقع تک
چند برسوں پہلے ایڈم مکائے کی فلم ’ڈونٹ لک اپ‘ نے نیٹ فلکس پر دھوم مچا ئی تھی۔ مگر اے آئی کی موجودہ دنیا میں ۔ ’اوپر نہ دیکھنے‘ کی عادت اب محض فلمی استعارہ نہیں بلکہ حقیقی دنیا کا مہلک رویہ ہے۔
چاول
مہاراشٹر اُردو ادب کیلئے آج بھی زرخیز ہے
فراق گورکھپوری کی شاعری میں انسانی تہذیب کی صدیاں بولتی ہیں
مایا مائی لائف!
آج کا دِن (۱۴؍ستمبر کو ) ہندی دِوس کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے یہ مضمون ملاحظہ فرمائیں جو ۲۱؍ برس پہلے شائع ہوا تھا۔ ظاہر ہے کہ دو دَہائیوں کے عرصہ میں ہندی غزل نے قابل قدر پیش رفت کی ہے۔
افسانہ : باورچی خانہ
افسانہ : جھوٹے لوگ
افسانہ : تخلیق ِ نو
افسانہ : مسکرانے کا ہنر
’’کہکشاں یہ کیا تم نے تو ناشتہ بھی نہیں کیا اور نکل پڑی؟‘‘ ’’امی ویسے بھی مجھے دیر ہو رہی ہے آپ میری فکر مت کیجئے، میں کینٹین میں کچھ نہ کچھ کھا لوں گی۔‘‘