ریلوے نے بدھ کو بامبے ہائی کورٹ کو بتایا کہ گزشتہ ۲۰؍ برسوں میں ویسٹرن اور سینٹرل ریلوے میں لوکل ٹرینوں کے حادثات میں ۵۲؍ ہزار ۳۰۰؍ اموات ہوئی ہیں۔ ریلوے کے مطابق گزشتہ برسوں میں لوکل ٹرینوں کے حادثات کی وجہ سے ہونے والی اموات میں کمی واقعی ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: August 29, 2024, 5:01 PM IST | Mumbai
ریلوے نے بدھ کو بامبے ہائی کورٹ کو بتایا کہ گزشتہ ۲۰؍ برسوں میں ویسٹرن اور سینٹرل ریلوے میں لوکل ٹرینوں کے حادثات میں ۵۲؍ ہزار ۳۰۰؍ اموات ہوئی ہیں۔ ریلوے کے مطابق گزشتہ برسوں میں لوکل ٹرینوں کے حادثات کی وجہ سے ہونے والی اموات میں کمی واقعی ہوئی ہے۔
لائیولاء نے رپورٹ کیا ہے کہ ریلوے نے بامبے ہائی کورٹ کوبتایا کہ ’’ گزشتہ ۲۰؍ برسوں میں ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں ۵۲؍ ہزار ۳۰۰؍ اموات ہوئی ہیں۔‘‘ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویند ر کمار اپادھیائے کی قیادت والی بینچ ممبئی کی لوکل ٹرینوں کے سبب ہونے والے حادثے کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ کےتعلق سے داخل کی گئی عرضی پر سماعت کر رہی تھی ۔ درخواست کنندہ یتین جادھو،نے متعدد وجوہات کی جانب نشاندہی کی تھی جس کی وجہ سےلوکل ٹرینوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔
منگل اور بدھ کو جون میں عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے حکم پر ویسٹرن اور سینٹرل ریلوے نے حلف نامہ داخل کیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ ۲؍ زون ممبئی میٹروپولیٹن ریجن میں لوکل ٹرینیں آپریٹ کرتے ہیں۔ دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۰۵ء سے ۲۰۲۴ء کے درمیان ویسٹرن ریلوے میں لوکل ٹرینوں کے حادثات میں ۲۳؍ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔۲۰۰۹ء سے جون ۲۰۲۴ء کے درمیان سینٹرل ریلوے میں لوکل ٹرینوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں ۲۹؍ہزار ۳۰۰؍ افراد ہلاک ہوئےہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ برسوں میں اموات کی شرح میں کمی آئی ہے۔ ۲۰۱۶ء میں لوکل ٹرینوں سے ہونے والے حادثات میںایک ہزار ۰۸۴؍ افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار ۵۱۷؍ افراد زخمی ہوئے تھے۔اس کے مقابلے میں ۲۰۲۳ء میں۹۳۶؍افراد ہلاک جبکہ ۹۸۴؍زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک عملے کے ۲۱۲؍ اہلکار ہلاک : یو این آر ڈبلیواےا
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ویسٹرن ریلوے کے سینئر ڈیویژنل سیکوریٹی کمشنر سنتوش کمار راتھوڑ نے بتایا تھا کہ انتظامیہ ان تمام حادثات کے تئیں حساس ہے لیکن اس کی کوششیں تب تک کامیاب نہیں ہوسکتی ہیں جب تک اسے مسافروں سے مثبت تعاون حاصل نہیں ہوتا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل ریلوے نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ پٹریوں کے قریب غیر قانونی تجاوزات کا بے تحاشہ مسئلہ ہے۔ سینٹرل ریلوے ممبئی ڈیویژن کی ایڈیشنل ڈیویژنل ریلوے منیجرششی بھوشان نے عدالت سے کہا کہ جھونپڑیاں ریلوے کی پٹریوں سے کافی قریب بنائی گئی ہیں جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ کا رسک بڑھ گیا ہے۔ سینٹرل ریلوے نے مزید کہا کہ گزشتہ ۱۵؍ سال میں لوکل ٹرینوںکی وجہ سےہونے والے حادثات میں کمی واقعی ہوئی ہے۔ ۲۰۰۹ء میں ایک ہزار ۷۸۲؍ اموات درج کی گئی تھیں جبکہ ایک ہزار ۶۱۴؍ افراد زخمی ہوئے تھے۔اس کے مقابلے میں ۲۰۲۳ء میں ایک ہزار ۲۲۱؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ۹۳۸؍ افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: کملا ہیرس ۳۰ لاکھ گھر تعمیر کے منصوبہ کی تشہیر کیلئے سرگرم، ٹرمپ نے مخالفت کی
جون میں سماعت کے دوران عدالت نے دونوں ریلوے زون کے جنرل منیجروں کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ اس مسئلے کو توجہ دیں اور ان حادثات سے نمٹنے کیلئے کئے گئے اقدامات پر عدالت میں حلف نامہ داخل کریں۔ ویسٹرن ریلوے نے درخواست کی کہ دفاتر، اسکول اور کالجوں کے اوقات میں تبدیلی کی جائے تاکہ اموات اور حادثات کو روکا جاسکے۔ اس سے قبل سینٹرل ریلوے بھی اس تعلق سے حلف نامہ داخل کرچکا ہے۔ درخواست کنندہ یتین جادھو نے ریلوے میں بڑھتے حادثات اور اموات کا حوالہ دیتے ہوئے مسافروں کے تحفظ کیلئے ٹھوس قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیپال بس حادثے میں زخمی افراد کو ممبئی لایا گیا، فرنویس نے ملاقات کی
ویسٹرن ریلوے نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے بھیڑبھاڑ کے سبب حادثات اور اموات کا جواز پیش کیا ہے۔ چیف جسٹس کے حکم پر ویسٹرن ریلوے کے سینئر ڈویژنل سیکوریٹی کمشنر سنتوش کمار سنگھ راتھوڑ نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ مسافروں کو حادثات سے بچانے کیلئے نہ صرف مسلسل کوشش کی جارہی ہے بلکہ نئے نئے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ حادثات اور اموات کو کم کرنے کیلئے پلیٹ فارم کی اونچائی سے لے کر فٹ اوور بریج بنانے کا کام ہنوز جاری ہے۔ ساتھ ہی نئے ریک بڑھائے گئے ہیں اور پٹری پار کرنے کی کوشش کرنے والوں کو روکنے کیلئے حفاظتی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: لینا چنداورکر: معصوم سی نظر آنے والی ماضی کی ایک خوبصورت اداکارہ
حلف نامہ میں حادثات اور اموات میں کمی نہ ہونے کی دلیل کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے ریلوے نے کہا کہ ان کے ذریعے کئے جانے والے اقدامات اور ٹرین خدمات بڑھانے سے حادثات اور اموات میں کمی آئی ہے۔ ان حادثات میں فوت یا زخمی ہونے والوں میں وہ مسافر بھی شامل ہیں جو ممانعت کے باوجود پٹری پار کرتے ہیں اوراس طرح اپنی موت کو دعوت دیتے ہیں ۔
ویسٹرن ریلوے نے عرضداشت میں انڈین ریلوے پر حادثات اور اموات پر قابو پانے میں ناکام ہونے کے لگائے گئے الزام کو بھی خارج کردیا۔ اس کا کہنا ہے کہ عرضداشت گزار کو الزام لگانے سے پہلے اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ ریلوے ہمیشہ مسافروں سے دروازے پر کھڑے ہوکر سفر نہ کرنے اور پٹریاں پار نہ کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ اگر درخواست گزار نے مسافروں کے ضمن میں کئے جانے والے اقدامات ، حادثات اور اموات سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کے لئے ہم سے رابطہ کیا ہوتا تو یقیناً ریل انتظامیہ ان کی غلط فہمی دور کردیتا ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے سی سروس شروع کرنا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ریلوے نے مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد ہی سے یہ سروس شروع کی ہے۔تاہم ویسٹرن ریلوے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرینوں میں بڑھتی بھیڑ بھاڑ مسافروں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات اور اموات کی ایک اہم وجہ ہے اور یہ کہ ریل انتظامیہ بھیڑ بھاڑپر قابو نہیں پاسکتا ہے ۔