• Mon, 13 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کنیڈا: ہند نژاد لیڈر وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل، ٹروڈو کے استعفیٰ پر ٹرمپ اور مسک کا ردِعمل

Updated: January 07, 2025, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Ottawa

کنیڈا میں جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کے ہند نژاد انیتا آنند وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ٹرمپ نے کنیڈا کو ۵۱؍ ویں ریاست بنانے کی بات دہرائی۔ ایلون مسک نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ۲۰۲۵ء اچھا نظر آرہا ہے۔

Justin Trudeau. Photo: INN
جسٹن ٹروڈو۔ تصویر: آئی این این

جسٹن ٹروڈو نے کنیڈا کے وزیراعظم کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے اعلان کے بعد کنیڈا کی سیاست میں طوفان آگیا ہے۔ ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد اگلے وزیراعظم کے متعلق چہ میگوئیاں تیز ہوگئیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق، لبرل پارٹی کی ہند نژاد لیڈر انیتا آنند کو اگلا وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے۔ کنیڈا کی سیاسی صورتحال پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ نے اپنا آفر دہرایا ہے۔ انہوں نے کنیڈا کو ۵۱ ویں ریاست کے طور پر امریکہ میں شامل ہونے کی دوبارہ پیشکش کی ہے۔ ٹرمپ کے حامی اور امریکی ارب پتی ایلون مسک، جو چند دنوں قبل یورپ کی سیاست میں دخل اندازی کیلئے سخت تنقید کا سامنا کررہے ہیں، نے ٹروڈو کے استعفیٰ پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ۲۰۲۵ء اچھا نظر آرہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کینیڈا میں سیاسی بھونچال، وزیراعظم ٹروڈو کو مستعفی ہونا پڑا

ٹروڈو کا استعفیٰ اور عوام سے خطاب

جسٹن ٹروڈو نے پیر کو کنیڈا میں اس سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل کنیڈا کے وزیر اعظم اور حکمران لبرل پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ اپنے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ کنیڈین عوام کے فائدے کے لئے ہے۔ پیر کی صبح جب جسٹن ٹروڈو اپنے استعفیٰ کا اعلان کرنے کیلئے پوڈیم پہنچے تو ہوا کے تیز جھونکوں کی وجہ سے ان کے نوٹس بکھر گئے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ٹروڈو کے کاغذات کو ہوا کی وجہ سے منتشر ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔ پوڈیم پر، ٹروڈو نے کچھ کاغذات جمع کرنے کی کوشش کی لیکن بالکل اسی وقت ایک اور ہوا کے جھونکے نے ان کی اس کوشش کو بھی ناکام بنا دیا۔ ویڈیو میں، جیسے ہی کاغذات منتشر ہوئے، وہاں موجود حاضرین کو "واہ" چلاتے ہوئے سنا گیا۔ تقریر کیلئے جب ٹروڈو پوڈیم کے قریب پہنچے تو انہوں نے مسکراہٹ کے ساتھ کہا، "میں ان نوٹس کے بغیر ہی خطاب کروں گا۔"

ٹروڈو نے اپنی تقریر میں کہا، "میں ہر صبح کنیڈا کے وزیر اعظم کے طور پر بیدار ہوا ہوں، اور کنیڈین عوام کی لچک، سخاوت اور عزم سے متاثر ہوں۔ اسی محرک قوت نے مجھے اس دفتر میں خدمت کرنے کا اعزاز دیا ہے۔" ٹروڈو نے مزید کہا کہ ایک مضبوط، ملک گیر مسابقتی عمل کے ذریعے اپنا اگلا لیڈر منتخب کرنے کے بعد میں بطور وزیر اعظم اور پارٹی لیڈر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ ملک اگلے انتخابات میں حقیقی انتخاب کا مستحق ہے۔ مجھ پر واضح ہو گیا ہے کہ اگر مجھے اندرونی لڑائیاں لڑنی پڑیں تو میں اس انتخاب میں بہترین متبادل نہیں ہو سکتا۔" واضح رہے کہ ٹروڈو نومبر ۲۰۱۵ء سے کنیڈین وزیراعظم کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان کے استعفیٰ کے پیچھے کئی وجوہات بتائی جارہی ہیں جن میں ٹرمپ کی کنیڈا پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیاں اور حکمراں پارٹی میں ناراضگی شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: تبت: ۱ء۷؍ شدت کا زلزلہ، تقریباً ۹۵؍ افراد ہلاک، عمارتیں منہدم

وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں ہند نژاد انیتا آنند بھی شامل 

اپنے استعفیٰ کے بعد ٹروڈو نے گورنر جنرل پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ کو ۲۴ مارچ تک ملتوی کر دیں جبکہ لبرل پارٹی کے نئے رہنما کا انتخاب کیا جائے۔ دریں اثنا، کنیڈا کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا؟ اس سوال کا جواب ابھی تک واضح نہیں ہو پایا ہے۔ ملک میں اگلے وزیراعظم کے تئیں غیر یقینی صورتحال قائم ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس عہدے کے لئے ۸ اُمیدواروں کے نام لئے جارہے ہیں جن میں ۲ لیڈر ہندوستانی نژاد ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ٹروڈو کی کابینہ میں شامل کنیڈا کی وزیر ٹرانسپورٹ انیتا آنند، ٹروڈو کی جگہ لینے کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔

انیتا آنند اصل میں ہندوستانی ریاست تمل ناڈو سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ کنیڈا کی اگلی وزیر اعظم بننے کیلئے سرفہرست پانچ دعویداروں میں شامل ہیں۔ انیتا آنند نے کوئنز یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری، آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری، ڈلہوزی یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری اور ٹورنٹو یونیورسٹی سے قانون میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔۲۰۱۹ء میں سیاست میں قدم رکھنے والی انیتا آنند کو لبرل پارٹی کی اہم شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ ٹورنٹو کے مضافاتی علاقے اوک ول کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ 

انیتا آنند نے اپنے سیاسی کیریئر میں کئی اہم کردار ادا کئے ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ۵۷ سالہ آنند گزشتہ سال دسمبر میں ٹرانسپورٹ اور اندرونی تجارت کی وزیر کے طور پر منتخب ہونے سے قبل وزیر دفاع کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔ وزیر برائے عوامی خدمات اور حصول کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے کووڈ-۱۹ وباء کے دوران ویکسین کو محفوظ بنانے کی کوششوں پر ان کی خوب تعریف کی گئی۔ وہ ۲۰۲۱ء میں کنیڈا کی وزیر دفاع بنیں۔ اس کے بعد انہوں نے کئی اہم ذمہ داریاں سنبھالیں جن میں روس کے ساتھ جنگ کے دوران یوکرین کی حمایت کرنا اور کینیڈین مسلح افواج کے اہلکاروں کے ساتھ مسائل کو حل کرنا شامل ہے۔

کنیڈا طویل عرصے سے ہندوستان کا ایک اہم اتحادی رہا ہے۔ لیکن ٹروڈو کے دور میں کالعدم خالصتان تنظیم کے اراکین کو کابینہ میں شامل کئے جانے اور جون ۲۰۲۳ء میں خالصتان تنظیم کے رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آگئی ہے۔ اس درمیان ٹروڈو کا ہندوستانی طلبہ کے ویزوں پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ ان کی اپنی پارٹی کے اندر ردعمل کا باعث بنا اور لبرل پارٹی کے ۲۰ سے زائد اراکین نے عوامی طور پر ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں برفانی طوفان، ۷؍ ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ، معمولات زندگی متاثر

ڈونالڈ ٹرمپ کا ردعمل: "اگر کنیڈا امریکہ میں ضم ہو جائے..."

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کے اعلان پر چند گھنٹوں کے اندر ہی ردعمل ظاہر کیا اور اپنی دیرینہ تجویز کو دوبارہ پیش کیا۔ انہوں نے پیشکش کی کہ کنیڈا کو "۵۱ ویں ریاست" کے طور پر امریکہ میں شامل ہوجانا چاہئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹروڈو کا استعفیٰ نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے چند دن قبل سامنے آیا ہے، جو ۲۰ جنوری کو منعقد ہوگی۔

ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ کنیڈین عوام کی بڑی تعداد، امریکہ کے ساتھ انضمام کے معاشی فوائد کا حوالہ دیتے ہوئے اس خیال کا خیرمقدم کریگی۔ ٹرمپ نے لکھا، "امریکہ اب اس بڑے تجارتی خسارے اور سبسڈی کا شکار نہیں ہو سکتا جس کی کنیڈا کو ضرورت ہے۔ جسٹن ٹروڈو اس بات سے واقف تھے اور انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔" ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اس انضمام سے ٹیرف ختم ہو جائیں گے، ٹیکس میں کم آئے گی اور روس اور چین کے خطرات کے خلاف کنیڈا کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ٹرمپ نے کہا، "ایک ساتھ مل کر، یہ قوم بہت عظیم ہوگی!!"

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے کنیڈا کو امریکہ کا حصہ بننے کی پیشکش کی ہے۔ مار-اے-لاگو ریزورٹ میں ٹروڈو کے ساتھ ملاقات کے دوران، ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ اگر کنیڈا کی معیشت امریکی محصولات کے بعد مشکلات سےگزرتی ہے، تو وہ، ٹروڈو کو "گورنر" بنا کر امریکہ کے ساتھ ضم ہو سکتے ہیں۔ ٹروڈو نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ اس طرح کے محصولات کنیڈا کی معیشت کو نقصان پہنچائیں گے۔ ٹروڈو کو "گورنر" کہہ کر ان کی توہین کرنے پر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ 

ٹرمپ کی تجویز کنیڈا کی اقتصادی پالیسیوں اور امریکہ-کینیڈا تعلقات میں تناؤ پر زیادہ سنگین بنیادی تنقید کی عکاسی کرتی ہے۔ ٹرمپ طویل عرصے سے کینیڈا کے تجارتی طریقوں خاص طور پر امریکہ کے ساتھ تجارتی خسارے اور تارکین وطن کے مسائل سے نمٹنے کے طریقوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر کنیڈا نے ہجرت کو روکنے اور فینٹینیل کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے سخت کارروائی نہیں کی تو کنیڈا اور میکسیکو کی تمام درآمدات پر ۲۵ فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایلون مسک نے برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کو نشانہ بنایا، کہا ’انہیں جیل میں ڈال دو‘

ایلون مسک کا رد عمل: "۲۰۲۵ء اچھا نظر آرہا ہے…"

ٹروڈو کے استعفیٰ کے اعلان کے بعد امریکی ارب پتی ایلون مسک، نے سابق کنیڈین وزیراعظم پر تنقید کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ واضح رہے کہ نئی امریکی انتظامیہ میں ٹیسلا سی ای او، محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ 

ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا، "۲۰۲۵ء اچھا نظر آرہا رہا ہے،" اسی کے ساتھ، انہوں نے ایک صارف کی پوسٹ کو ری پوسٹ کیا جس میں سال کے اہم واقعات کو نمایاں کیا گیا تھا۔ اس پوسٹ میں لکھا ہے، "ٹرمپ جیت گئے۔ ٹروڈو نے استعفیٰ دے دیا۔ کیئر اسٹارمر بے نقاب ہو گئے۔ ایل سلواڈور میں جرائم میں ۹۵ فیصد کمی آئی۔ خاویر میلی نے ارجنٹائنا میں ۲۰۰۸ کے بعد پہلی دفعہ سرپلس حاصل کیا۔ مردانگی واپس آگئی ہے۔ عظیم لوگ عروج پر ہیں۔ اور مناسب وقت پر ہمیں ان کی ضرورت ہوگی۔" مسک کی پوسٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، ایک ایکس صارف نے لکھا، "آج صبح، مستقبل پہلے سے زیادہ روشن نظر آرہا ہے۔" دوسرے صارف نے لکھا، "طویل عرصہ بعد یہ سب سے بہترین پیر ہے!"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK