• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیلی فوج کا اقوام متحدہ کے امن دستہ پر حملہ، عالمی سطح پر ناراضگی

Updated: October 11, 2024, 10:13 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی فوجی پوسٹ ۱-۳۱ پر گولیاں چلائیں اور بنکر کے داخلی دروازے کو نشانہ بنایا۔ اس حملہ میں گاڑیوں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ایک ڈرون کو اقوام متحدہ کی پوسٹ کے اندر بنکر کے داخلی دروازے تک پرواز کرتے دیکھا گیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فوج (یو این آئی ایف ایل) نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے جمعرات کو امن فوج کے دستوں پر فائرنگ کی۔ اقوام متحدہ کے مشن نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فوج کے نقورا ہیڈ کوارٹر اور قریبی مقامات کو متعدد دفعہ نشانہ بنایا۔عبوری فوج نے اسرائیلی حملہ کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی دفاعی فوج کے مرکاوا ٹینک نے یو این آئی ایف ایل کے ہیڈکوارٹر میں ایک مشاہداتی ٹاور پر حملہ کیا جس میں دو امن فوجی زخمی ہوگئے۔ خوش قسمتی سے ان کے زخم سنگین نہیں ہیں لیکن انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل غیر قانونی بستی کیلئے ’’یو این آر ڈبلیو اے‘‘ کا ہیڈکوارٹرس `ضبط کرے گا

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی عبوری فوج کے کچھ دستے، اسرائیل اور لبنان کے درمیان سلامتی کونسل کی جانب سے معین کی گئی "بلیو لائن" سرحد پر گشت کرتے ہیں۔ سلامتی کونسل کے ۲۰۰۶ء کے مینڈیٹ کے تحت خطہ میں استحکام کی واپسی کیلئے اقوام متحدہ کے امن دستوں کو جنوبی لبنان میں تعینات کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے مطابق، امن فوجیوں پر دانستہً حملہ کرنا بین الاقوامی انسانی قانون اور سلامتی کونسل کی قرارداد ۱۷۰۱ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ عبوری فوج نے مزید بتایا کہ بدھ کو اسرائیلی فوجیوں نے دانستہ طور پر فائرنگ کی اور پیری میٹر مانیٹرنگ کرنے والے کیمروں کو ناکارہ کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے یو این پی ون - ۳۲ اے مقام پر بھی فائرنگ کی جہاں اس تنازع کی شروعات سے قبل باقاعدہ سہ فریقی ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں۔ اس حملہ میں بجلی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ گزشتہ دنوں، ہم نے نقورا اور دیگر لبنانی علاقوں میں اسرائیل کی دراندازی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کی لبنان میں حزب اللہ کے لڑاکوں سے جھڑپیں ہوئی ہیں اور بلیو لائن کے قریبی علاقوں میں جاری کشیدگی سے جنوبی لبنان کے قصبوں اور دیہاتوں کو بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: رتن ٹاٹا کی موت کے بعد نوئل ٹاٹا ٹاٹا ٹرسٹ کے نئےچیئرمین منتخب

اسرائیلی فوج نے راس نقورا میں اقوام متحدہ کی فوجی پوسٹ ۱-۳۱ پر بھی گولیاں چلائیں اور بنکر کے داخلی دروازے کو نشانہ بنایا جہاں امن دستے پناہ دے رہے تھے۔ اس حملہ میں گاڑیوں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ایک ڈرون کو اقوام متحدہ کی پوسٹ کے اندر بنکر کے داخلی دروازے تک پرواز کرتے دیکھا گیا۔ اقوام متحدہ کی عبوری فوج نے بیان دیا کہ ہم اسرائیلی فوج اور تمام فریقین کو اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری کی یاددہانی کروانا چاہتے ہیں۔ ہم اس سلسلے میں اسرائیلی دفاعی فوج کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، غزہ جنگ کی شروعات کے بعد، اسرائیل اور لبنان کے درمیان گزشتہ ایک سال سے جاری جھڑپوں میں طبی مراکز پر اسرائیل کے ۳۸ راکٹ حملوں کے نتیجہ میں ۹۲ لبنانی شہری جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ۹۲ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

لبنانی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا کہ ۸ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ۲ ہزار ۱۶۹ تک پہنچ گئی ہے جبکہ ان حملوں میں اب تک ۱۰ ہزار ۲۱۲ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہو چکے ہیں۔ وزارت نے مزید بتایا کہ گزشتہ ۲۴ گھنٹوں میں ۲۸ افراد ہلاک اور ۱۱۳ زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی کے ذریعے اقوام متحدہ کی عبوری فوج پر حملہ کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔  ترکی نے لبنانی عبوری فوج پر اسرائیلی حملہ کی سخت مذمت کی۔ انقرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ، مغربی کنارہ اور لبنان میں شہریوں کے قتل عام کے بعد اقوام متحدہ کی افواج پر اسرائیلی حملہ سے اسرائیل کا اعتماد ظاہر ہوتا ہے کہ اسے اپنے جرائم پر کوئی سزا نہیں ملے گی۔ ترکی نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ اسرائیل عالمی قوانین کی پابندی کرے۔ ترکی نے اعادہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق خطہ میں امن کو فروغ دینے والے تمام اقدامات کی حمایت کرتا رہے گا۔

کانپور فسادات کا مقدمہ واپس لینے کی یوگی سرکار کی تیاری، ۳۲؍ ملزمین جیل بھیجے گئے تھے

واضح رہے کہ ترکی، یو این آئی ایف ایل کی میری ٹائم ٹاسک فورس میں ایک فوجی دستہ اور اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کیلئے پانچ اہلکاروں کی صورت میں تعاون کرتا ہے۔  یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیل کے اس "ناقابل قبول اور بلاجواز اقدام" کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یو این آئی ایف آئی ایل، سلامتی کونسل کے ذریعے اسے سونپے گئے مشن اور اس کے فوجیوں کو یورپی یونین کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ فن لینڈ کے وزیر اعظم پیٹری اورپو نے اسرائیل کے فوجی حملوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے دستوں پر فائرنگ کو "قابل مذمت" قرار دیا۔ انہوں نے اس معاملہ کو "نہایت سنگین" قرار دیتے ہوئے اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: جنوبی سوڈان میں سیلاب سے تقریباً ۹؍ لاکھ متاثر، ڈھائی لاکھ بے گھر: یو این

اطالوی وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق اٹلی نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے فوجیوں کی فائرنگ کرنے پر روم میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا۔ وزیراعظم کے دفتر نے بیان جاری کرکے بتایا کہ اطالوی حکومت نے رسمی طور پر اسرائیلی حکام سے احتجاج کیا اور مضبوطی سے اس بات کا اعادہ کیا کہ لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری افواج پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ بیان میں اٹلی نے خطے میں استحکام کی کوششوں میں اپنے تعاون اور جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فوج کے بنیادی کردار کو نوٹ کیا۔ 
نیدرلینڈز کے وزیر اعظم ڈک شوف نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ شوف نے عہد کیا کہ نیدرلینڈز بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کے سفارتی حل کیلئے دباؤ بنات رہے گا۔ شوف نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے اسرائیل پر حملے کرنے سے باز آنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسپتال بند ہونے کے سبب کئی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے: ڈبلیو ایچ او

مغربی یورپی ملک اسپین نے بھی نقورا میں اقوام متحدہ کی امن فوج پر اسرائیلی فائرنگ کی شدید مذمت کی۔ اسپین نے مزید کہا کہ امن برقرار رکھنے کیلئے سرگرم فوج پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون اور سلامتی کونسل کی قرارداد ۱۷۰۱ کی انتہائی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسپین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ میڈرڈ، فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجیوں کا احترام کریں اور ان کی حفاظت کی ضمانت دیں۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم تاؤسیچ نے اسرائیل کے حملے پر "گہری تشویش" ک ا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن فوجیوں پر فائرنگ کو کبھی بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی یہ قابل قبول ہے۔ اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کی طرف سے پہنا ہوا "نیلا ہیلمٹ" کا ہر حال میں تقدس کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK