Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ کے یمنی حوثیوں پر حملے، شدید بمباری سے۳۱؍ افراد ہلاک

Updated: March 16, 2025, 5:30 PM IST | Sanaa

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یمن کے ایران سے وابستہ حوثی باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کا آغاز کر دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم۳۱؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی بھی دی ہے۔

A Yemeni building can be seen destroying after the US attacks. Photo: INN.
امریکی حملوں کے بعد یمن کی ایک عمارت کو تباہ دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یمن کے ایران سے وابستہ حوثی باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کا آغاز کر دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم۳۱؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے حوثیوں کے اہم حامی ایران کو بھی متنبہ کیا کہ اسے فوری طور پر اس گروپ کی حمایت بند کرنے کی ضرورت ہے، امریکی صدر نے کہا کہ اگر ایران نے امریکہ کو دھمکی دی تو امریکہ مکمل احتساب کرے گا اور پھر جو ہوگا وہ اچھا نہیں ہوگا۔ ایک امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ یہ حملے کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتے ہیں یہ جنوری میں ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اے نے تہران پر پابندیوں کا دباؤ بڑھاتے ہوئے اسے اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی ہے۔ 
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا کہ ’’تمام حوثی دہشت گردوں کیلئے، تمہارا وقت ختم ہو چکا، اور تمہارے حملے آج سے بند ہونے چاہئیں، اگر ایسا نہیں کیا تو تم پر ایسی دوزخ برسے گی، جسے تم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ ‘‘یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکی فضائی حملوں میں کم از کم۱۳؍ شہری ہلاک اور۹؍ زخمی ہوئے ہیں۔ حوثیوں کے زیر انتظام المسیرہ ٹی وی نے خبر دی ہے کہ شمالی صوبے صعدہ پر امریکی حملے میں ۴؍ بچوں اور ایک خاتون سمیت کم از کم۱۱؍ افراد ہلاک اور۱۴؍ زخمی ہو گئے ہیں۔ حوثیوں کے پولیٹیکل بیورو نے ان حملوں کو ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج کشیدگی میں اضافے کا جواب دینے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: یمن: جنگ زدہ ملک میں کم عمر بچے گاڑیاں چلا کر گھر کی کفالت پرمجبور

صنعا کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں حوثیوں کے مضبوط گڑھ کی ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ عبداللہ یحییٰ نامی ایک رہائشی نے بتایا کہ دھماکے پرتشدد تھے، جن سے ہمارا محلہ لرز کر رہ گیا، خواتین اور بچے زور دار دھماکوں سے خوفزدہ ہوگئے۔ المسیرہ ٹی وی نے اتوار کی علی الصبح خبر دی کہ سعدہ کے شہر دہیان میں ایک اور بجلی گھر پر حملے کے نتیجے میں بجلی منقطع ہوگئی، دہیان وہ جگہ ہے جہاں حوثیوں کے لیڈر عبدالمالک الحوثی اکثر اپنے مہمانوں سے ملتے ہیں۔ حوثی باغیوں نے نومبر۲۰۲۳ء سے اب تک یمن کے ساحل پر بحری جہازوں پر متعدد حملے کئے ہیں، جس سے عالمی تجارت متاثر ہوئی اور امریکی فوج میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کی مہنگی مہم پر گامزن ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ حوثیوں نے۲۰۲۳ء سے اب تک امریکی جنگی جہازوں پر۱۷۴؍ بار اور تجارتی جہازوں پر۱۴۵؍ بار حملے کئے ہیں۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ میں حماس کے ساتھ اسرائیل کے تنازع پر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کئے گئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: رویٹرز کے صحافی نے بیرون ملک ہندوستانی شہریت منسوخ کرنے پر مقدمہ دائر کر دیا

یمن بھر میں فضائی حملے
حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو یہ حملے بحیرہ احمر میں موجود ہیری ایس ٹرومین طیارہ بردار بحری جہاز کے لڑاکا طیاروں نے کئے تھے۔ مشرق وسطیٰ میں فوجیوں کی نگرانی کرنے والی امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے سنیچر کوہونے والے حملوں کو یمن میں بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز قرار دیا ہے۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے ایکس پر لکھا کہ ’حوثیوں نے امریکی جہازوں اور ہوائی جہازوں اور ہمارے فوجیوں پر حملے کئے! یہ اب برداشت نہیں کیا جائے گا‘، اور ایران، جو کہ یمن کا مددگار ہے، نوٹس پر ہے، جہاز رانی کی آزادی کو بحال کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے یمن کے خلاف کہیں زیادہ تباہ کن فوجی کارروائی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے، تب تک ہم مہلک طاقت کا استعمال کریں گے۔ 
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کی صبح ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ امریکی حکومت کے پاس ایران کی خارجہ پالیسی کو ڈکٹیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے، اسرائیلی نسل کشی اور دہشت گردی کی حمایت بند کی جائے، یمنی عوام کا قتل عام بند کیا جائے۔ 
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ منگل کو حوثی باغیوں نے کہا تھا کہ وہ بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، آبنائے باب المندب اور خلیج عدن سے گزرنے والے اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے دوبارہ شروع کریں گے۔ امریکی حملے ایسے وقت میں شروع ہوئے، جب چند روز قبل ہی ٹرمپ کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا گیا تھا، جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ خامنہ ای نے بدھ کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کیا تھا۔ ۴؍ ایرانی عہدیداروں نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ تہران کو اس بات پر تشویش ہے کہ معاشی مشکلات پر بڑھتا ہوا عوامی غصہ بڑے پیمانے پر مظاہروں کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق گزشتہ سال ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں میزائل فیکٹریوں اور فضائی دفاع سمیت ایرانی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں نے تہران کی روایتی فوجی صلاحیتوں کو کم کر دیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں انڈوں کی قلت دور کرنے کیلئے ٹرمپ ڈنمارک سے مدد کے خواہاں

ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی خواہش سے انکار کیا ہے، تاہم، اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے خبردار کر رکھا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کو ڈرامائی انداز میں بڑھا کر۶۰؍ فیصد تک کر رہا ہے، جو تقریباً۹۰؍ فیصد ہتھیاروں کی سطح کے قریب ہے۔ 
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ کسی سویلین پروگرام کے تحت یورینیم کو اتنی زیادہ مقدار میں افزودہ کرنے کی ضرورت نہیں، اور کسی دوسرے ملک نے جوہری بم بنائے بغیر ایسا نہیں کیا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انہیں یمن میں امریکی حملوں کے بارے میں آگاہ کیا، امریکی اور یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنی جنگ میں ایران کے فراہم کردہ ہتھیاروں پر انحصار کیا ہے، جن میں میزائل اور ڈرون شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: گارمینٹ فیکٹری میں تکنیکی آلات کی تنصیب، مزدوروں کی تخفیف کا سبب

روس کا یمن پر حملے روکنے کا مطالبہ
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف حملے بند کرے۔ لاوروف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فون پر بات کی۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی نمائندے کے دلائل کے جواب میں سرگئی لاوروف نے طاقت کے استعمال کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور تمام فریقوں کو سیاسی بات چیت میں شامل ہونے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ایک ایسا حل تلاش کیا جاسکے جو مزید خونریزی کو روک سکے۔ 
ایران کی ’وحشیانہ‘ امریکی حملوں کی مذمت
ایران کی وزارت خارجہ نے یمن کے تہران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف مہلک امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعٰیل بقائی نے ایک بیان میں امریکہ کی جانب سے وحشیانہ فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK