اس سروے کا مقصد بچت اور سرمایہ کاری کی اہمیت کو سمجھنا ہے۔ سروے میں شریک ۶۳ فیصد سے زائد جواب دہندگان اپنے بلوں کو وقت پر ادا کرتے ہیں، لیکن ان میں سے نصف افراد، کسی آمدنی کے بغیر، ۲ ہفتے یا اس سے کم عرصے تک ہی اپنے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 25, 2025, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Abu Dhabi
اس سروے کا مقصد بچت اور سرمایہ کاری کی اہمیت کو سمجھنا ہے۔ سروے میں شریک ۶۳ فیصد سے زائد جواب دہندگان اپنے بلوں کو وقت پر ادا کرتے ہیں، لیکن ان میں سے نصف افراد، کسی آمدنی کے بغیر، ۲ ہفتے یا اس سے کم عرصے تک ہی اپنے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ایک فائنانشیل ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کی جانب سے کئے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی نصف سے کچھ زائد آبادی اپنی کمائی سے زیادہ خرچ کرتی ہے۔ گزشتہ سال، سروے میں شریک ۴۶ء۵۰ فیصد اماراتی باشندوں نے اپنی کمائی سے زائد رقم خرچ کی ہے۔ اس سروے کا مقصد بچت اور سرمایہ کاری کی اہمیت کو سمجھنا ہے۔ یابی کی مالیاتی صحت کی رپورٹ ۲۰۲۴ء کے مطابق، ملک کی آبادی ضرورت سے زیادہ اخراجات میں ملوث ہے وہی آبادی کی اقلیت یعنی صرف ۵۳ء۳۳ فیصد افراد اپنے ریٹائرمنٹ کیلئے پیسے اکٹھا کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اماراتی باشندے مالی تحفظ اور مستقبل کی تیاری کے تئیں بے توجہی برت رہے ہیں جو انہیں مستقل میں مالی طور پر متاثر کرسکتی ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ۴۱ فیصد افراد اپنے طویل مدتی مالیاتی اہداف کے حصول کے بارے میں بہت کم پرامید ہیں۔ اس سے مستقبل کیلئے مالیاتی منصوبہ بندی اور استحکام کے گرد پھیلی غیر یقینی صورتحال کی نشان دہی کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ملک میں مہنگے اور پرتعیش مکانات کی خریداری میں تیزی، جے ایل ایل کی رپورٹ
خلیج ٹائمز کے مطابق، رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ اگرچہ، سروے میں شریک ۶۳ فیصد سے زائد جواب دہندگان اپنے بلوں کو وقت پر ادا کرتے ہیں، لیکن ان میں سے نصف افراد، کسی آمدنی کے بغیر، ۲ ہفتے یا اس سے کم عرصے تک ہی اپنے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں۔ یہ حقیقت شہریوں کی مالیاتی تحفظ میں شدید کمزوری کو نمایاں کرتی ہے اور آبادی کے درمیان بہتر مالیاتی تعلیم اور بجٹ منیجمنٹ کی مہارتوں کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یو اے ای: اتحاد ریل کا تیز رفتار ٹرین کا اعلان، دبئی سے ابوظہبی کا سفر۳۰؍منٹ میں
لوگ زیادہ خرچ کیوں کرتے ہیں؟
خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے، مالی مشیر راجی کیپلل نے کہا: "اماراتی باشندوں کا اپنی کمائی سے زیادہ خرچ کرنے کے پیچھے ۳ بڑی وجوہات ہیں۔ اول، دبئی جیسے شہر میں تفریحی کلب اور پرکشش مقامات ہیں اور یہاں ہمیشہ دلچسپ سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں۔ دوم، افراد پر ظاہری چمک دمک کو برقرار رکھنے کا بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے، اس لئے وہ لگژری کار اور ڈیزائنر بیگز جیسی چیزیں خریدتے ہیں جنہیں وہ درحقیقت برداشت نہیں کر سکتے۔ سوم، کریڈٹ کارڈز اور بعد میں ادائیگی کی سہولیات نے خریداری کو انتہائی آسان بنادیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی کانگریس وومین رشیدہ طلیب کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کا مطالبہ
انہوں نے مزید کہا کہ زندگی کی بڑھتی لاگت نے رہائشیوں کو اپنی خرچ کی عادات پر نظر ثانی کرنے اور اپنے وسائل کے اندر رہنے پر توجہ دینے پر مجبور کیا ہے۔ اگرچہ اب کافی افراد بچت اور سرمایہ کاری کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ اب بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جن پر یہ واضح نہیں ہے کہ ہر مہ، ان کی آمدنی کہاں جا رہی ہے۔ کیپلل کا کہنا ہے کہ ہر فرد کو اپنی ماہانہ تنخواہ کا کم از کم ۲۰ فیصد حصہ بچانے کا ہدف رکھنا چاہئے۔ اس رقم کو ایک ہنگامی فنڈ کی طرف منتقل کیا جاسکتا ہے، جو مستقبل میں مالی مشکلات کے دوران کام آسکتا ہے۔ آپ کا ہنگامی فنڈ، آپ کے مقررہ اخراجات یعنی ۳ سے ۶ ماہ کی کل تنخواہ کے برابر ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ نے غزہ کی ترقی کو ۶۰؍سال پیچھے دھکیل دیا ہے: یو این ڈی پی سربراہ
بجٹ سازی کا ۵۰/۳۰/۲۰ اصول
دبئی جیسے تیز رفتار شہر میں زندگی گزارنے کیلئے مالی طور پر منظم رہنا بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر ان مہینوں میں جب آپ کی آمدنی غیر متوقع ہوسکتی ہے۔ کیپلل نے بجٹ سازی کے ۵۰/۳۰/۲۰ اصول کے تحت مالیاتی منصوبے کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کیلئے ۳ تجاویز شیئر کیں:
۱) اپنی ماہانہ آمدنی کا ۵۰ فیصد حصہ، مقررہ اخراجات یا ضروریات، جیسے کرایہ کی ادائیگی، بل، بجلی اور تعلیم کیلئے مختص کریں۔
۲) ۳۰ فیصد حصہ، خواہشات کی تکمیل کیلئے وقف کریں، جس میں باہر کھانا، خریداری، خود کی دیکھ بھال اور دیگر صوابدیدی اخراجات شامل ہیں۔
۳) اپنے مالی اہداف اور مستقبل کے منصوبوں کیلئے اپنی تنخواہ کا بقیہ ۲۰ فیصد حصہ، کی بچت کریں یا اس سے سرمایہ کاری کریں۔