Updated: May 31, 2024, 6:33 PM IST
| London
مشرقی لندن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں گولی لگنے سے ایک ہند نژاد ۹؍ سالہ بچی شدید زخمی ہو گئی ہے۔ پولیس کے مطابق بچی کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ واردات اس وقت پیش آئی جب بچی اپنے اہل خانہ کے ساتھ ریستوراں میں کھانا کھا رہی تھی۔ پولیس ک مطابق خاندان کا تعلق کیرالا کے کوچی سے ہے۔
پولیس جائے وقوع پر دیکھی جا سکتی ہے۔ تصویر: ایکس
مشرقی لندن میں موٹرسائیکل سے چلائی جانے والی فائرنگ میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والی ۹؍ سالہ بچی ، جس کی اب بھی باضابطہ طو ر پر شناخت ہونا باقی ہے لیکن اس کا تعلق کیرالاسے ہے،اسپتال میں نازک حالت میں ہے اور زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔میٹرو پولیٹن پولیس نے بتایا کہ بدھ کی رات واردات کے وقت بچی لندن کے ہیکنی کے کنگز لینڈ ہائی اسٹریٹ کے علاقے میں ایک ریستوراں میں تھی۔ واردات کے وقت ریستوراں کے باہر موجود ۲۶؍، ۳۷؍ اور ۴۲؍نامعلوم افراد کو گولی لگنے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں علاج کے بعد ان کی حالت درست بتائی جا رہی ہے لیکن انہیں ممکنہ طور پر زندگی بدل دینے والی چوٹوں کا سامنا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیل کا حملہ دل دہلا دینے والا ہے: ہندوستانی وزارت خارجہ
اس واردات کے تعلق سے ڈی سی ایس جیمس کانوے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’۹؍ سالہ بچی اپنے اہل خانہ کے ساتھ کھانا کھا رہی تھی ۔ واردات کے بعد وہ گولی لگنے سے زخمی ہوئی۔ فی الحال وہ اسپتال میں ہے جہاں اس کی حالت نازک ہے۔ ہم بچی کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ مخصوص افسران بچی کے اہل خانہ کا مکمل تعاون کر رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے۵۰؍ سے زائد ماہرین کا اسرائیل پر پابندیوں کا مطالبہ
انہوں نےمزید کہا کہ ’’ہم یقین نہیں رکھتے کہ بچی اور وہ افراد جو زخمی ہوئےہیں ایک دوسرے کو جانتے ہوں گے۔ بچی بندوق کے جرم کی اندھا دھند نوعیت کا معصوم شکار ہے۔ اس طرح کی واردات شاذو نادر بے ساختہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کوئی تو جانتا ہے کہ اس واردات کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے جس نے بچی کوایسی نازک حالت میں پہنچایا ہے۔‘‘ا س درمیان لندن کے ملیالی طبقے کے ذریعے جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق بچی کا نام ’’لیزل ماریہ ‘‘ ہےجو کوچی میں گوتھروتھو کے ونیا اور اجیش کی بیٹی ہے۔ جب شوٹنگ کی واردات، جس کے تعلق سے خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ کسی گینگ سے متعلقہ ہے، پیش آئی تو وہ ڈنر کیلئے باہر آئے ہوئے تھے۔ اس واردات کے بعد طبقےکے لوگ جھٹکے میں ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دہلی حکومت پڑوسی ریاستوں سے مزید پانی مانگنے کے لئے سپریم کورٹ پہنچی
ڈی سی ایس کنوے نے اپنے بیان میں نشاندہی کی ہے کہ ’’میں یہ جانتا ہوں کہ مقامی افراد اس حادثے کے بعد سےشدید تشویش کا شکار ہیں۔ ہم بھی تشویش میں ہیں اور مجرمین کی تلاش کیلئے فوری تفتیش شروع کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’واردات کی اطلاع ملنے کے کچھ منٹ بعد ہی ہمارے افسران جائےواردات پر پہنچ گئے تھے اور ہم نے کنگز لینڈ ہائی اسٹریٹ اور کولوسٹون کریسنٹ میں جائے واردات کو اپنے قبضے میں لے لیاہے جہاں سے ہم نے فائرنگ میں استعمال شدہ موٹر سائیکل برآمد کی ہے جو چوری کی نکلی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کسانوں کا احتجاج: شمبھو بارڈر پر کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھر کی ’نفرت کی دکان‘ بند کرنے کی اپیل
ڈی سی ایس کونوے کے مطابق اب یہ تفتیش ہمارے ماہر جرائم کے ساتھی کر رہے ہیں اور ہم مقامی مخصوص افسران کے ساتھ ان کا تعاون کر رہے ہیںکیونکہ وہ مجرمین کی شناخت ، انہیں پکڑنے اور واردات کی اصل وجہ جاننے کیلئے تیزی سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ ڈی سی ایس نے مزید بتایا کہ ’’یہ تیز ترین اور پیچیدہ تفتیش ہے اور ہم آنے والے دنوں میں اپنے ماہرین انسداد جرم کے ساتھ حقائق جاننے کیلئے مسلسل کام کر رہے ہیں۔‘‘ ہم نےان سے یہ بھی معلوم کیا ہے ۔ تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے اور پولیس نے کہا کہ وہ واردات کے مقصد کے تعلق سے کھلے ذہن سے سوچ رہے ہیں۔ ‘‘
تفتیش کاروںعینی شوٹنگ کے دوران جائے واردات پر موجود عینی شاہدین تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم نےموبائل فون اور دیگرڈیوائس سے تصاویر کی بھی اپیل کی ہے۔مقامی طبقے کی مدد کیلئے پولیس نے کہا ہے کہ جائے واردات پر پولیس کا پہرہ ہےجن میں تشدد یا گن کے جرائم برپا ہونے سے روکنے کیلئے فوجی افسران بھی شامل ہیں۔