اپنے متنازع احکامات کے باعث ٹرمپ کو عدالتی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مخالفین نے ٹرمپ کے احکامات، مثلاً یو ایس ایڈ کو ختم کرنا، کو کانگریس کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 08, 2025, 9:06 PM IST | Inquilab News Network | Washington
اپنے متنازع احکامات کے باعث ٹرمپ کو عدالتی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مخالفین نے ٹرمپ کے احکامات، مثلاً یو ایس ایڈ کو ختم کرنا، کو کانگریس کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ امریکہ اسرائیل کو تقریباً ۴ء۷ ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرے گا۔ ٹرمپ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس معاہدہ کی مزید تفصیلات ملنے تک ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کی درخواست کی تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے دورہ امریکہ اور ٹرمپ، امریکی انتظامیہ کے عہدیداران اور کانگریس کے ارکان سے ملاقاتوں کے بعد یہ اعلان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہم اپنے ساحلی ہوٹل اور خطہ خود تعمیر کرلیں گے: غزہ کے باشندوں کا ٹرمپ کو پیغام
محکمہ دفاع نے اعلان کیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اسرائیل کیلئے ۷۵ء۶ ارب ڈالر کے ایک پیکج کی منظوری دی ہے جس میں گولہ باری، گائیڈنس کٹس اور فیوز شامل ہیں۔ اس فروخت کیلئے بوئنگ کمپنی سمیت دیگر ہتھیار ساز کمپنیوں سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ محکمہ نے اسرائیل کو ہیل فائر میزائل فروخت کرنے کے ۶۶۰ ملین ڈالر تخمینہ کے معاہدے کی بھی تفصیل فراہم کی جس میں لاک ہیڈ مارٹن کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا پے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ پر ’قبضے‘ کا راگ پھر اَلاپا
ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی میں ڈیموکریٹ نمائندے گریگوری میکس نے اس معاہدے کی مذمت کی اور اسے بڑے ہتھیاروں کی فروخت پر کانگریس کے نظرثانی کی "ایک دیرینہ نظیر کو توڑنے والا فیصلہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہتھیاروں کی فروخت کے متعلق امریکی انتظامیہ سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جو اہم دستاویزات یا جواز فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے اسرائیل کی حمایت کی اور اس کو لاحق خطرات کا ذکر کیا۔ میکس نے ایک بیان میں کہا، "میں اسرائیل کی اہم فوجی ضروریات کی حمایت کرتا ہوں جو متعدد علاقائی خطرات کا سامنا کررہا ہے۔ میں انتظامیہ کے ساتھ متعدد سوالات اور خدشات پر قریبی مشاورت میں مصروف ہیں۔" میکس نے اس فیصلہ کے پیچھے کانگریس کیلئے احترام کے فقدان کو نمایاں کرنے ہوئے کہا کہ امریکہ کوئی بادشاہی کا نہیں ہے۔ ہم آئینی جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں جو قوانین کے تحت چلتی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
کانگریس کی تازہ ترین خلاف ورزی
ٹرمپ نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی بھرپور حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے نیتن یاہو سے قریبی تعلقات استوار کئے ہیں۔ انہوں نے اس ہفتہ بیان دیا کہ انہیں امید ہے کہ غزہ پر امریکہ کا قبضہ ہو جائے گا۔ اس بیان پر انہیں فلسطین، حماس، عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ غزہ میں اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجہ میں شہریوں کی ریکارڈ ہلاکتوں کے باعث کچھ امریکی قانون سازوں نے انسانی حقوق سے جڑے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب اپنی سر زمین پرایک فلسطینی ریاست قائم کر سکتا ہے: نیتن یاہو
۲۰ جنوری کو حلف برداری کے بعد ٹرمپ نے کئی متنازع احکامات جاری کئے ہیں۔ ان کارروائیوں پر اُنہیں عدالتی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مخالفین نے ٹرمپ کے احکامات، مثلاً یو ایس ایڈ کو ختم کرنا، کو کانگریس کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے اس سے قبل بھی کانگریس کی مخالفت کو نظر انداز کیا ہے۔ اپنی پہلی میعاد کے دوران ۲۰۱۹ء میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو ۸ بلین ڈالر سے زائد مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت پر انسانی حقوق سے متعلق اعتراضات کو ایک طرف رکھنے کیلئے قومی ایمرجنسی کا اعلان کرکے ٹرمپ نے ڈیموکریٹس اور ریپبلکن اراکین کو ناراض کردیا تھا۔