پاپولر ڈیموکریسی کے رہنماؤں نے کہا کہ ٹرمپ کوئی بادشاہ نہیں ہے۔ ان کی آمریت، امریکی عوام کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔
EPAPER
Updated: January 23, 2025, 10:02 PM IST | Inquilab News Network | Washington
پاپولر ڈیموکریسی کے رہنماؤں نے کہا کہ ٹرمپ کوئی بادشاہ نہیں ہے۔ ان کی آمریت، امریکی عوام کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔
پیر کو امریکی صدر ٹرمپ کی حلف برداری اور ان کے دوسرے دور صدارت کے آغاز کے بعد انہوں نے یکے بعد دیگرے کئی متنازع احکامات جاری کئے ہیں۔ ملک کے ترقی پسند رہنماؤں اور منتظمین نے ٹرمپ کی واپسی پر خطرے کا اظہار کیا ہے اور ان کے "انتہائی آمرانہ" ایجنڈے کے خلاف لڑنے کا عزم کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے ہی دن، ٹرمپ نے ۲۶ حک منامے، ۱۲ میمو، اور ۴ اعلانات جاری کئے۔ اس کے علاوہ، سابق صدر جو بائیڈن کے ۷۸ احکامات کو واپس لے لیا۔ یہ اقدامات غیر تجدیدی توانائی، ہنگامی ماحولیاتی حالات، سزائے موت، وفاقی کارکنان، امیگریشن، تیسری صنف کے حقوق، نسخہ کی ادویات کی قیمتوں وغیرہ سےتعلق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ عہدہ سنبھالتے ہی سرگرم، امریکہ سمیت دُنیا بھر میں ہلچل
پاپولر ڈیموکریسی کی شریک ڈائریکٹر اینالیلیا میجیا اور ڈیماریو کوپر نے منگل کو ایک بیان میں کہا، "گزشتہ ۲۴ گھنٹوں میں، ٹرمپ نے درجنوں حکمنامے جاری کئے ہیں جن میں کئی ان کے اختیارات کے باہر ہیں۔ ابھی تک کسی حکمنامہ نے امریکیوں کی زندگی کو بہتر نہیں بنایا اور نہ قیمتوں میں کمی آئی۔ اس کی بجائے، ٹرمپ جمہوریت کو ختم کرنے، آئینی حقوق پر حملہ کرنے اور ظلم، خوف اور افراتفری پھیلانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔
ایک مقدمے کا اعلان کرتے ہوئے، اے سی ایل یو کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انتھونی رومیرو نے کہا، "ٹرمپ کا شہریت کے پیدائشی حق کو ختم کرنے والا قانون امریکہ میں پیدا ہونے والے افراد کا مستقل ذیلی طبقہ بنادے گا اور اس طرح امریکی تاریخ کی سب سے بڑی غلطیوں میں سے ایک دہرائی جائے گی۔ ہم نوزائیدہ بچوں اور امریکیوں کی آنے والی نسلوں پر اس حملے کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم بالآخر غالب آئیں گے۔"
پاپولر ڈیموکریسی کے رہنماؤں نے کہا، "اہم موسمیاتی پالیسی سے علاحدگی کے اقدام نے آنے والی نسلوں کو تیل اور گیس استعمال کرکے آلودگی پھیلانے والوں کے منافع کی بھینٹ چڑھا دیا ہے اور غریب، سیاہ فام اور مقامی افراد کو مزید خطرے میں ڈال دیا جو موسمیاتی تباہی کے متاثرین کی صف اول میں رہے ہیں۔ ٹرمپ نے نہ صرف بائیڈن دور کی مختلف پالیسیوں کو منسوخ کیا بلکہ جیواشم ایندھن کیلئے "ڈرل، بیبی، ڈرل" کیلئے "قومی توانائی کی ایمرجنسی" کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کوئی بادشاہ نہیں ہے۔ ٹرمپ کی آمریت، امریکی عوام کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وہ اقتدار پر غیر آئینی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور اس لڑائی میں اپنے نمائندوں کو جوابدہ ٹھہرائیں گے۔
سینٹر فار بائیولوجیکل ڈائیورسٹی نے "ماحولیاتی تحفظات کو ختم کرنے کیلئے آمرانہ طاقتوں" کو استعمال کرنے پر ٹرمپ پر تنقید کی۔ تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیرن سکلنگ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "چاہے ٹرمپ کتنے ہی انتہا پسند کیوں نہ ہو، ہم عزیز جنگلی حیات اور کرہ ارض کی صحت کے بھرپور دفاع کیلئے پوری امید کے ساتھ ان کا مقابلہ کریں گے۔" سکلنگ نے زور دے کر کہا، "امریکہ کے پاس دنیا کے کچھ مضبوط ترین ماحولیاتی قوانین ہیں۔ یہ قوانین کسی ڈکٹیٹر کی خواہش کے آگے نہیں جھکیں گے۔ ہنگامی طاقتوں کا استعمال صدر کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ صرف اپنے آپ کو اور اپنے ساتھیوں کو مالا مال کرنے کیلئے ہمارے ماحولیاتی تحفظات کو نظرانداز کرے۔"
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے پیدائشی امریکی شہریت خاتمےکی کوشش اورپیرس موسمیاتی معاہدے سےعلاحدگی کی
ٹرانس لیش میڈیا کی سی ای او اور ٹرانس مخالف سیاسی تحریک کی ماہر امارا جونز نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے صرف `دو جنس` کو تسلیم کرنے کا مطلب تیسری صنف اور ٹرانس لوگوں کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ جونز نے زور دیا کہ یہ امریکہ کے ممکنہ آمرانہ قبضے کا آغاز ہے۔ سب سے چھوٹے اور سب سے زیادہ کمزور گروپ (ٹرانسجینڈر افراد) کو نشانہ بنانے سے اس کا آغاز ہوا ہے۔ وہ ٹرانس لوگوں کو عوامی زندگی سے مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے ہم سب کو پریشان ہونا چاہئے۔
اَوَر ریوولیوشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جوزف گیورگیز نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے جنوری ۲۰۲۱ء کیپیٹل ہل پر حملہ کرکے اقتدار کی پرامن منتقلی کو روکنے کی کوشش میں ملوث تقریباً ۱۵۰۰ افراد کو معاف کر کے ٹرمپ نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ سیاسی تشدد اور جمہوری اصولوں کو مسترد کرنا ان کے آمرانہ ایجنڈے میں قابل قبول ہتھکنڈے ہیں۔ یہ ہماری جمہوریت کی بنیادوں اور ہماری برادری کے تحفظ کیلئے براہ راست خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ایلون مسک نئے تنازع کا شکار، نازی سلامی کا اشارہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنے
ٹرمپ کے علاوہ، ان کے حامی اور امریکی ارب پتی ایلون مسک نے تقریب حلف برداری کے بعد نازی سلامی کے مشابہ اشارے نے عوام اور سماجی حلقوں میں شدید تشویش کو جنم دیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد لیمکن انسٹی ٹیوٹ فار جینوسائڈ اینڈ پری وینشن Lemkin Institute for Genocide Studies and Prevention کو امریکہ میں نسل کشی کیلئے ریڈ الرٹ جاری کرنے پر مجبور کردیا۔