ٹرمپ نے کیپیٹل روٹونڈا میں اپنے افتتاحی خطاب میں `سنہری دور` لانے کے وعدے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر ایک قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا۔
EPAPER
Updated: January 23, 2025, 12:57 PM IST | Inquilab News Network | Washington
ٹرمپ نے کیپیٹل روٹونڈا میں اپنے افتتاحی خطاب میں `سنہری دور` لانے کے وعدے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر ایک قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا۔
اپنے دوسرے دور صدارت کے آغاز کے ساتھ ہی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی انتظامیہ سے تقریبا ایک ہزار مخالفین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ۲۰ جنوری کو تقریب حلف برداری اور عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے اگلا دن آفس میں گزارا اور کانگریس میں تنگ ریپبلک اکثریت کے ساتھ ٹیکس کٹوتی سمیت اپنا ایجنڈا تیز رفتاری سے منظور کروانے کیلئے ریپبلکن اراکین کے ساتھ میٹنگیں کی۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ عہدہ سنبھالتے ہی سرگرم، امریکہ سمیت دُنیا بھر میں ہلچل
پیر کو حلف برداری کے بعد ٹرمپ نے متعدد احکامات پر دستخط کئے۔ انہوں نے اپنے زیر ملکیت سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹروتھ سوشل پر بتایا کہ وہ حکومت سے اپنے نقادوں کو نکالنے کیلئے مہم چلائیں گے۔ ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی ٹیم سابقہ انتظامیہ کے ذریعہ تقرر کردہ ایک ہزار سے زائد عہدیداران کی نشاندہی کرنے اور انہیں برطرف کرنے میں مصروف ہے جو امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے ہمارے وژن کے مطابق نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انفراسٹرکچر ایڈوائزری باڈی کے رکن ریٹائرڈ جنرل مارک ملی سمیت ۴ افراد پہلے ہی برطرف کردیئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ملی، ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین تھے لیکن ۲۰۲۰ء کے انتخابات کو ختم کرنے کی کوششوں کے بعد وہ ریپبلکن کے سب سے نمایاں نقادوں میں شمار ہونے لگے تھے۔ ہوم لینڈ سیکیوریٹی محکمہ کے قائم مقام سربراہ نے کوسٹ گارڈ کے سربراہ لنڈا فگن کی برطرفی کا اعلان کیا جو سابق صدر بائیڈن کے ماتحت مقرر کی گئی تھیں اور امریکی فوج کی چھ شاخوں میں سے ایک کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ایلون مسک نئے تنازع کا شکار، نازی سلامی کا اشارہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنے
بشپ کی مخالفت
حکومت سنبھالنے کے بعد پہلی دعائیہ تقریب میں شرکت کیلئے ڈونالڈ ٹرمپ واشنگٹن کے معروف چرچ نیشنل کیتھیڈرل پہنچے لیکن وہاں انھیں غیر متوقع طور پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ دعا کروانے والی چرچ کی بشپ ماریان ایڈگر بڈے نے ڈونالڈ ٹرمپ سے کہا کہ وہ غریب تارکین وطن اور ٹرانس جینڈرز کے بچوں پر رحم کریں۔ بشپ نے التجا کی کہ’’ ہمارے خدا کے نام پر، ہمارے ملک کے ان لوگوں پر رحم کریں جو اب خوفزدہ ہیں۔‘‘چرچ کی بشپ نے تارکین وطن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اکثر تارکین وطن محنت مزدوری کرتے ہیں۔ ان کا جرائم سے کوئی لینا دینا نہیں۔ بشپ نے کہا یہ تارکین وطن ہمارے پولٹری فارموں، دفاتر کی عمارتوں اور دیگر مقامات کو صاف کرتے ہیں۔ گوشت کےپیکنگ پلانٹس میں مزدوری کرتے ہیں، ریستورانوں میں برتن دھوتے ہیں اور ہسپتالوں میں رات کی شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔
چرچ کی بشپ نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے ان کے پاس سفری دستاویزات نہ ہوں، وہ شہریت نہ حاصل کرپائے ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جرائم پیشہ ہیں۔ ان کی اکثریت محنتی ہے۔ بشپ بڈے نے غیر دستاویزی تارکین وطن کو ٹیکس دہندہ اور اچھے پڑوسی کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری برادریوں میں ان لوگوں پر رحم کریں جن کے بچے ڈرتے ہیں کہ ان کے والدین کو چھین لیا جائے گا۔ ہمارا خدا ہمیں سکھاتا ہے کہ اجنبیوں پر رحم کریں کیونکہ ہم سب بھی کسی وقت اس سرزمین پر اجنبی تھے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے دعائیہ تقریب میں چرچ کے ان خیالات پر کچھ نہیں کہا تاہم باہر نکل کر جب ایک صحافی نے اس سے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ یہ زیادہ پُرجوش نہیں تھا، یہ اچھی دعائیہ تقریب نہیں تھی۔ وہ (بشپ) اس سے بہت بہتر کرسکتی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے پیدائشی امریکی شہریت خاتمےکی کوشش اورپیرس موسمیاتی معاہدے سےعلاحدگی کی
واضح رہے کہ ٹرمپ نے پیر کو ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں اور پناہ کے متلاشیوں کی آمد کو معطل کرنے اور تارکین وطن کو بے دخل کرنے کے احکامات پر دستخط کئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ماحولیات سے جڑے پیرس معاہدے اور عالمی ادارہ صحت سے امریکہ کو علاحدہ کرلیا۔ انہوں نے ۴ سال قبل دارالحکومت پر حملہ کرنے کے جرم کے مرتکب سیکڑوں حامیوں کو بھی معاف کردیا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے یہودی آبادکاروں پرسے پابندی ہٹانے کے بعد مغربی کنارے پر تشدد میں اضافہ
`سنہری دور` کا وعدہ
ٹرمپ نے کیپیٹل کے روٹونڈا میں اپنے افتتاحی خطاب میں `سنہری دور` لانے کے وعدے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر ایک قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لئے وہاں امریکی فوجیوں کو تعینات کریں گے۔ اپنی تقریر میں امریکی صدر نے میکسیکو اور کنیڈا پر تجارتی نرخوں کو مسلط کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر "خلیج امریکہ" رکھ دیا اور پنامہ نہر کو واپس لینے کا عزم کیا جو ۱۹۹۹ء سے وسطی امریکی ملک پنامہ کے کنٹرول میں ہے۔ اس موقع پر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کریں گے۔