مارکیٹس میں بھاری نقصان اٹھانے کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ اگر ٹیرف جنگ جاری رہی تو عالمی جی ڈی پی سال رواں کے آخر تک مزید ۵ء۰ فیصد گر سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: April 07, 2025, 9:01 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
مارکیٹس میں بھاری نقصان اٹھانے کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ اگر ٹیرف جنگ جاری رہی تو عالمی جی ڈی پی سال رواں کے آخر تک مزید ۵ء۰ فیصد گر سکتی ہے۔
ہندوستان کے اسٹینڈرڈ اسٹاک انڈیکس میں پیر کی صبح ابتدائی تجارت میں ۵ء۳ فیصد سے زائد گراوٹ دیکھنے ملی۔ پیر کی صبح مارکیٹ کے آغاز کے ساتھ ہی سینسیکس میں تقریباً ۳ ہزار پوائنٹس کی گراوٹ دیکھنے ملی جبکہ نفٹی ۵۰ میں تقریباً ایک ہزار پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ اس بھاری گراوٹ کے چلتے ہندوستانی سرمایہ کاروں کو تقریباً ۴۰ء۱۹ لاکھ کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا۔ واضح رہے کہ امریکہ نے اپنے ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور نہ ہی پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی نے سرمایہ کاروں کو بے چین کردیا ہے جس کے بعد کسادبازاری کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ نام نہاد "جوابی ٹیرف" بدھ سے نافذ العمل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھئے: ۶؍صنعتی شعبے جو امریکی ٹیرف سے زیادہ متاثر ہوں گے
اتوار کو ٹرمپ نے بیان دیا کہ وہ دنیا کے بیشتر ممالک سے درآمدات پر ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ یہ ممالک امریکہ کے ساتھ اپنی تجارت متوازن نہ کرلیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ عالمی منڈیوں میں گراوٹ کے خواہشمند نہیں ہیں، لیکن بڑے پیمانے پر ہو رہی فروخت سے پریشان بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا، "کبھی کبھی چیزیں کو ٹھیک کرنے کیلئے دوائی لینی پڑتی ہے۔" امریکہ کے تجارتی سیکریٹری لٹنک نے کہا کہ ۹ اپریل کے ٹیرف میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی اور یہ "دنوں اور ہفتوں" تک نافذ رہیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے حکام نے بتایا کہ ۵۰ سے زائد ممالک نے ٹیرف ختم کرنے کیلئے مذاکرات شروع کرنے کیلئے امریکہ سے رابطہ کیا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے جمعرات کو کہا کہ وہ امریکہ کی طرف سے اعلان کردہ نئے ٹیرف سے متعلق "مختلف اقدامات کے اثرات کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: امریکہ کے سبب ہندوستان پر ’ڈمپنگ ‘ کا خطرہ
عالمی منڈیوں کا برا حال
رپورٹس کے مطابق، ایشیاء کے بڑے اسٹاک انڈیکس بھی پیر کی صبح گر گئے۔ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس تقریباً ۹ فیصد کی کمی کے ساتھ شروع ہوا اور ۱۳ فیصد کی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا۔ اس طرح آج کا دن انڈیکس کیلئے ۱۹۹۷ء کے مالیاتی بحران کے بعد بدترین دنوں میں سے ایک ثابت ہوا۔ جاپان کا نِکئی ۸ء۷ فیصد گر گیا جو گزشتہ ڈیڑھ سال کی کم ترین سطح ہے۔ نکئی میں اس قدر گراوٹ آخری بار ۲۰۲۳ء کے آخر میں ریکارڈ کی گئی تھی۔ جنوبی کوریا کا کوسپی مارکیٹ ۵۷ء۵ فیصد نیچے آگیا۔ یورپی مارکیٹس بھی صدمے میں ہیں۔ ان کے مستقبل کے اشاریے میں بھی ۵۷ء۵ فیصد سے زائد گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت فی بیرل ۴۳ء۲ ڈالر گر کر ۱۵ء۶۳ ڈالر ہو گئی جو اپریل ۲۰۲۱ء کے بعد کم ترین سطح ہے۔ امریکی کروڈ آئل کی قیمت بھی ۴۲ء۲ ڈالر فی بیرل گر کر ۵۷ء۵۹ ڈالر پر پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ ٹیرف: ’جھینگوں کا کاروبار‘ سب سے زیادہ متاثر
کسادبازاری کا خطرہ برقرار
ٹیرف سے عالمی معیشت میں خلل اور کساد بازاری کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ٹیرف پلان کے اعلان کے ایک دن بعد، نیویارک کی مالیاتی سروسیز فرم جے پی مورگن نے ۲۰۲۳ء کے آخر تک عالمی کساد بازاری کے امکانات کو ۴۰ فیصد سے بڑھا کر ۶۰ فیصد کر دیا۔ فرم کے چیف گلوبل اکنامسٹ بروس کاسمین نے کلائنٹس کیلئے ایک ریسرچ نوٹ میں کہا، "امریکی پالیسیوں سے عالمی منظرنامے کو سب سے بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ تازہ ترین خبریں ہمارے خدشات کو تقویت دیتی ہیں، کیونکہ امریکی تجارتی پالیسی ہماری توقعات سے کہیں کم کاروبار دوست ہو گئی ہے۔"
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ اگر ٹیرف جنگ جاری رہی تو عالمی جی ڈی پی سال رواں کے آخر تک مزید ۵ء۰ فیصد گر سکتی ہے۔ ہندوستان کے متعلق، فرم کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ متنوع تجارت کی وجہ سے اثر محدود ہو سکتا ہے، لیکن سرمایہ کاروں کا اعتماد ہنوز متزلزل ہے۔