• Tue, 04 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کینسر ڈے: ہندوستان میں آلودگی، ارب پتی برائن جانسن پوڈکاسٹ ادھورا چھوڑ دیا تھا

Updated: February 04, 2025, 7:35 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

معروف ارب پتی برائن جانسن نے سوال کیا کہ ہوا کے معیار کو بہتر بنانا ہندوستانی لیڈران کی اولین ترجیح کیوں نہیں ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثابت ہے کہ ہندوستان کینسر کے علاج کے بجائے ہوا کے معیار کو بہتر بنا کر اپنی تمام آبادی کی صحت میں بہتری لا سکتا ہے۔

Billionaire Brian Johnson. Photo: INN
ارب پتی برائن جانسن۔ تصویر: آئی این این

بڑھاپے سے لڑنے کی اپنی جستجو کیلئے مشہور، کاروباری شخصیت برائن جانسن نے حال ہی میں بیان دیا کہ وہ زیرودھا کے شریک بانی نکھل کامت کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ کے درمیان اٹھ کر باہر چلے گئے تھے کیونکہ کمرے میں ہوا کا معیار غیر معمولی تھا۔ ان کی پوسٹ کے چند گھنٹوں بعد ہی برطانوی طبی جریدہ لانسیٹ نے ایک حالیہ تحقیق کے نتائج ظاہر کئے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ زندگی میں کبھی تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں بھی پھیپھڑوں کے کینسر میں اِضافہ ہوا ہے اور فضائی آلودگی اس کے پیچھے اہم وجہ ہوسکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کھیلتے وقت نوجوانوں کو دل کا دورہ پڑنے کی شکایت، کورونا ویکسین بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے

جانسن کامت کے ساتھ گفتگو کیلئے بمشکل اپنی نشست پر بیٹھے ہی تھے کہ انہوں نے ایک چونکا دینے والا بیان دیا، " میں تمہیں وہاں دیکھ نہیں پا رہا ہوں۔" این۔۹۵ ماسک پہننے اور اپنے ساتھ ایئر پیوریفائر ہونے کے باوجود کمرے کی ہوا جانسن کیلئے ناقابل برداشت تھی جس کی وجہ سے وہ ریکارڈنگ کے درمیان ہی چلے گئے۔ جانسن نے سوشل میڈیا پلیٹ ایکس پر اپنے فیصلہ کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ریکارڈنگ کے دوران کمرے میں بیرونی ہوا گردش کررہی تھی جس نے ان کے ایئر پیوریفائر کو بیکار کردیا۔ اس وقت کمرے کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) ۱۳۰ تھا جس میں PM2.5 کی سطح 75 µg/m³ تھی جو ایک دن میں 3.4 سگریٹ پینے کے برابر ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پلاسٹک کے پھولوں کے سبب زیادہ کچرا نہیں ہوتا: مرکزی حکومت

جانسن نے مزید کہا، "ہندوستان میں یہ میرا تیسرا دن تھا، اور فضائی آلودگی کی وجہ سے میری جلد پر خارش شروع ہوگئی تھی۔ میری آنکھیں اور گلا جل گیا تھا۔" جانسن نے اپنی پوسٹ میں ہندوستان کی بڑھتی فضائی آلودگی اور اس کے منفی اثرات سے عوام کی بے خبری اور ماسک نہ پہننے کی عادت پر تشویش کا اظہار کیا۔ کئی صارفین نے جانسن کا مذاق اڑایا اور ان کی پوسٹ پر مزاحیہ تبصرے کئے لیکن چند صارفین نے نشان دہی کی کہ جب تک عوام بیدار نہیں ہوگے، حکومت اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کرے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ اور مغربی کنارہ میں اسرائیلی حملے، ۶؍فلسطینی شہید،۵؍زخمی متعددعمارتیں تباہ

طبی جریدے لانسیٹ کی رپورٹ

کینسر کے عالمی دن (۴ فروری) کو دی لانسیٹ ریسپائریٹری میڈیسن جرنل میں شائع ہوئی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ۲۰۲۲ء میں پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک قسم اڈینو کارسینوما، جس کی وجہ تمباکو نوشی کو قرار دیا جاتا ہے، کے کل معاملات میں ۵۳ سے ۷۰ فیصد مریض ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی۔ صرف ۲۰۲۲ء میں دنیا بھر میں براہ راست فضائی آلودگی سے جڑے ۸۰ ہزار سے زائد معاملات سامنے آئے۔ عالمی سطح پر ۲۰۲۲ء میں اڈینو کارسینوما میں مبتلا خواتین میں سے ۸۰ ہزار ۳۷۸ میں محیطی ذرات (PM) پائے گئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بلڈانہ: بال جھڑنے کی بیماری کا سبب ناقص اناج بھی ہوسکتا ہے!

لانسیٹ کی تحقیق کے نتائج کے مطابق، زندگی میں کبھی سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کے درمیان پھیپھڑوں کا کینسر، اب دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی اموات کی پانچویں بڑی وجہ بن گیا ہے۔ تحقیق کے مصنفین نے لکھا، "پھیپھڑوں کا کینسر تقریباً خصوصی طور پر اڈینو کارسینوما کے طور پر ہوتا ہے اور زیادہ تر خواتین اور ایشیائی آبادی میں پایا جاتا ہے۔" مطالعہ کے مطابق، ۲۰۱۹ء تک، کرہ ارض پر تقریباً ہر شخص ایسے علاقوں میں رہ رہا تھا جو عالمی ادارہ صحت کے صاف ہوا کے معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔ ہندوستان سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: بھیونڈی :شہر کو پانی فراہم کرنے والےورلا تالاب میں ہرا کچرا اور بدبو، مقامی شہری پریشان

جانسن نے سوال کیا کہ ہوا کے معیار کو بہتر بنانا ہندوستانی لیڈران کی اولین ترجیح کیوں نہیں ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثابت ہے کہ ہندوستان کینسر کے علاج کی بجائے ہوا کے معیار کو بہتر بنا کر اپنی تمام آبادی کی صحت میں بہتری لا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستان کے شہر بدستور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔ یکم فروری ۲۰۲۵ کو نئی دہلی کا اے کیو آئی ۳۱۲ ریکارڈ کیا گیا جس کی درجہِ بندی "انتہائی ناقص" کے طور پر کی جاتی ہے۔ ممبئی کا اے کیو آئی ۲۰۵ تھا جو زیادہ بہتر نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK