Updated: June 20, 2024, 5:12 PM IST
| New Delhi
حکومت ہند نے صحافتی اجازت نامہ تجدید نہ ہونے کی بناء پر فرانسیسی صحافی سیبسٹین فارسیس کو ہندوستان چھوڑ کر جانے کا حکم دیا ہے۔ فارسیس نے ہندوستان میں ۱۳؍ سال بطور صحافی کام کیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان میں اظہار رائے کی آ زادی پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔
فرانسیسی صحافی فارسیس۔ تصویر: آئی این این
فرانسیسی صحافی سیبسٹین فارسیس نے بتایا کہ ۱۳؍ سال ہندوستان میں بطورصحافی کام کرنے کے بعد حکومت ہند کی جانب سے انہیں ہندوستان چھوڑ کر جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ان کے صحافتی اجازت نامہ کی تجدید نہیں ہوئی ہے اس لئے حکومت انہیں ملک چھوڑ پر واپس جانےپر مجبور کر رہی ہے۔ انہوں نے آج کہا کہ ’’۱۷؍ جون کو مجھے ہندوستان چھوڑ کر جانے پر مجبور کیا گیا، ایسا ملک جہاں میں نے ۱۳؍ سال رہائش اختیار کی ہے اورریڈیو فرانس انٹرنیشنل، ریڈیو فرانس، لبریشن اور سوئس اور بلجیم کے عوامی ریڈیو کے جنوبی ایشیا کے نمائندے کے طور پرکام کیا۔
یہ بھی پڑھئے: اے ڈی بی ہندوستان کو ۱۷؍ کروڑ ڈالرس کا پالیسی پر مبنی قرض فراہم کرے گا
فارسیس کے مطابق ۷؍ مارچ کو ہندوستانی وزارت داخلہ نے ان کے صحافتی اجازت نامے کو تجدید نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ۔ انہوں نے اس کے خلاف اپیل کرنے کی بھی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ خیال رہے کہ فارسیس تیسرے بیرون ملکی صحافی ہیں جنہیں حالیہ مہینوں میں ملک چھوڑ کر جانےپر مجبور کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مرکز کا یو جی سی این ای ٹی (نیٹ) امتحان منسوخ کرنے کا اعلان
انہوں نے ہندوستانی خاتون سے شادی کی ہے اور ہندوستان کی شہریت بھی اختیار کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ان کیلئے حکومت کا فیصلہ حیرت انگیز ہے کیونکہ اس سے پہلے حکومت نے انہیں سرحدوں کے علاقوں میں رپورٹنگ کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔‘‘ انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کے حوالے سے کہا کہ ’’ ہندوستان میں عام انتخابات کے درمیان مجھے ا س تعلق سے مطلع کیا گیا۔ مجھ پر عام انتخابات کو کور کرنے پر ممانعت عائد کی گئی تھی۔ یہ ناقابل فہم سنسرشپ ہے۔‘‘
ریڈیو فرانس کی پوڈکاسٹ میں فارسیس نے کہا کہ مجھے اس طرح کی کسی بھی کارروائی کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ میری زندگی اور میرے کام پر صرف ایک لائن کے میل کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی ہے۔‘‘فرانسیسی نژاد صحافی نے بتایا کہ ’’یہ فیصلہ وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے اور جب انہوں نے وزارت خارجہ کے حکام کو ا س بارے میں بتایا تو وہ ششدر رہ گئے تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فیروزآباد اور آگرہ میں شدید گرمی سے۹؍افراد کی موت
انہوں نے ہندوستان میں صحافتی آزادی کے تعلق سے کہا کہ ’’ہندوستان میں اظہار رائے کی آزادی پر دن بدن خطرہ منڈلا رہا ہے۔ گزشتہ ۱۰؍ سال ، خاص طور پر گزشتہ ۵؍ سال میں ملک کی حکومت کا آمرانہ موڑ اورواضح ہو گیا ہے۔جو صحافی بدنظمیوں کی مخالفت کرتے ہیں انہیں برطرف کر دیا جاتا ہے، صرف صحافی نہیں بلکہ حقوق انسانی کے کارکنان کے ساتھ بھی یہی رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹاٹا موٹرس جولائی سے کمرشیل گاڑیوں کے دام میں اضافہ کرے گا
علاوہ ازیں فارسیس کے علاوہ بھی دیگر ۲؍ بیرون ملکی صحافیوں کو بھی ملک چھوڑ کرجانے پر مجبور کیا گیا کیونکہ حکومت نے یا تو انہیں واپس جانے کی دھمکی دی یا انہیں مزید ٹھہرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ۱۹؍ اپریل کوآسٹریلیا کے براڈکاسٹنگ کارپوریشن ساؤتھ ایشیاء بیورو کے چیف اوانی دیاس نے مرکز کے یہ کہنے کے بعد کہ سکھ عسکریت پسند شخص کےقتل کے معاملے کی رپورٹ کرنے کی وجہ سے ان کے ویزا کو بڑھایا نہیں جائے گا، ملک چھوڑکر چلی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: منیٰ خالی، حاجیوں کی بڑی تعداد نے مدینہ منورہ کا رُخ کیا
بعد ازیں فروری میں دوسری فرانسیسی صحافی ونیسا دوگناک کو بھی اسی طرح ملک چھوڑ کر جانےپر مجبور کیا گیا تھا۔ وزارت داخلہ نے ان سے وضاحت پیش کرنے کو کہا تھا کہ ان کا او آئی سی کارڈ واپس کیوں نہیں لیا گیا۔