• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان :حکمران محاذ میں پھوٹ کے آثار، پی پی پی کا پی ایم ایل این پر نظر انداز کرنے کا الزام

Updated: June 12, 2024, 6:03 PM IST | Islamabad

ڈان کی رپورٹ کے مطابق، قومی بجٹ کی تیاری میں نظر انداز کئے جانے کے بعد پی پی پی لیڈران کی ناراضگی سامنے آرہی ہے۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب پی ایم ایل (ن) نے اہم فیصلے کرتے ہوئے اپنی اتحادی پارٹی کو نظر انداز کیا ہو۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پاکستان میں نئی مخلوط حکومت بنے ابھی تین ماہ سے زائد عرصہ ہی گزرا ہے کہ حکمران محاذ کی دو سب سے اہم اتحادی پارٹیوں میں دوریاں بڑھنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکمراں محاذ میں شامل اہم سیاسی جماعت، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے محاذ کی قیادت کررہی پاکستان مسلم لیگ۔ نواز شریف (پی ایم ایل۔ ن) پارٹی پر نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، پی پی پی نے بیان دیا ہے کہ پی ایم ایل (ن) نے سالانہ قومی بجٹ کی تیاری میں اس کے تجاویز کو نظر انداز کیا ۔
 اس طرح، پی ایم ایل (ن)، حکومتی فیصلوں میں پی پی پی کو کنارے لگانے کی کوشش کررہی ہے۔ ساتھ ہی پی پی پی نے سوال پوچھا ہے کہ آیا اتحادی حکومت میں اس کی حمایت کی اہمیت برقرار ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل اور حماس نے جنگ کے ابتدائی مراحل میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا: یو این کی رپورٹ

معروف پاکستانی اخبار، ڈان کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی نے منگل کو پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں منعقدہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ یہ اجلاس، پارلیمنٹ میں مالی سال ۲۰۲۴ء تا ۲۰۲۵ء کا بجٹ پیش کرنے سے قبل ہوا۔ آج شائع ہوئی ڈان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی پی پی نے مسلم لیگ-نواز حکومت پر سالانہ بجٹ کی تیاری کے دوران پیپلز پارٹی سے کوئی تجویز نہ لینے کا الزام لگایا۔ پی پی پی نے اس موقع پر سوال کیا کہ کیا حکمراں محاذ کو پی پی پی کی حمایت کی ضرورت نہیں رہی؟

یہ بھی پڑھئے: سعودی وزیر داخلہ نے حج سیکوریٹی فورسیز کی تیاریوں کا جائزہ لیا

قومی اسمبلی کی رکن اور پی پی پی کی انفارمیشن سیکریٹری شاذیہ مری نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اجلاس میں اراکینِ اسمبلی نے اپنے انتخابی حلقوں کی مشکلات اور مسائل سے قومی قیادت کو آگاہ کیا اور ترقیاتی اسکیموں سے متعلق اپنے شبہات کا اظہار کیا۔ 
حکومت کے رویہ پر پی پی پی کی بے اطمینانی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ہمارے قانون ساز اراکین کے تئیں وفاقی پی ایم ایل (ن) حکومت کے امتیازی رویہ سے ہمارے منتخبہ نمائندوں کو مصائب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ وہ عوام کو جواب دہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی بجٹ کی تیاری کے ہماری پارٹی سے کوئی تجاویز نہیں مانگی گئیں۔ حتیٰ کہ فیڈرل پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں ہماری رائے دریافت نہیں کی گئی۔ پارٹی نے اس صورتحال سے بچنے کی کوشش کی اور پارٹی کے سینئر لیڈران نے حکومت سے بات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ہمیں امید نہیں تھی کہ اتحادی حکومت میں ہماری آواز کو یوں نظر انداز کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: کویت: المنقف کی ایک عمارت میں آتشزدگی، ۴۱؍ جاں بحق، متعدد زخمی

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں، پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوئی قومی معاشی کونسل کی میٹنگ میں حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے بجٹ میں ۴۷؍ فیصد اضافہ کو منظوری دی تھی جس کے بعد پروگرام کا بجٹ سال رواں کے ۹۵۰؍  بلین ڈالر پاکستانی روپئے سے بڑھا کر ۴ء۱؍ بلین روپئے کیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا انتخابات کی ۵؍ مثبت اور۵؍ منفی باتیں

رواں سال،۸؍ فروری کو متنازع عام انتخابات، جس میں انتخابی نتائج سے چھیڑ چھاڑ کے الزامات لگائے گئے تھے، کے بعد پی ایم ایل (این) اور پی پی پی نے طویل گفت و شنید کے بعد مخلوط حکومت بنائی تھی۔ اس سے قبل بھی، پی ایم ایل (این) کے ذریعے، اہم فیصلوں میں نظر انداز کئے جانے پر پی پی پی لیڈران اپنی ناراضگی کا اظہار کرچکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے، پی پی پی لیڈر سید خورشید احمد نے حکومت سے ناراض ہوکر بیان دیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) حکومت نے ہمیں بجٹ سے متعلق بتایا اور نہ ہمیں اعتماد میں لیا۔ ہم نہیں جانتے کہ نجی کرن پالیسی، ٹیکس اور ڈیولپمنٹ پروگرام کے متعلق حکومت کیا فیصلے کرے گی؟ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی تعمیر نو میں۲۰؍ سال سے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے:اُنروا

شاہ نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی ریلیف کے متعلق بھی کچھ نہیں جانتی۔ انہیں اس بات کا بھی اندازہ نہیں ہے کہ آیا حکومت خود بجٹ تیار کررہی ہے یا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا تیار کردہ بجٹ پاس کیاجائے گا؟انہوں نے کہا کہ پی پی پی کو بجٹ اور اس سے متعلق کئے گئے فیصلوں کی مفصل جانچ کرنی چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK