• Sat, 01 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

پارلیمنٹ میں بجٹ ۲۰۲۵ء پیش؛ ۱۰ اہم جھلکیاں

Updated: February 01, 2025, 5:08 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

حکومت نے متوسط طبقے کو راحت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ۱۲ لاکھ روپے تک سالانہ آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس قابلِ ادائیگی نہیں ہوگا۔ نیا انکم ٹیکس بل اگلے ہفتے پیش کیا جائے گا۔

Union Finance Minister Nirmala Sitharaman. Photo: INN
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن۔ تصویر: آئی این این

آج وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں مالی سال ۲۶-۲۰۲۵ کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔ یہ وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کی تیسری مدت کا پہلا اور سیتا رمن کی جانب سے پیش کیا گیا آٹھواں بجٹ تھا۔ اس طرح، سیتارمن مسلسل آٹھویں مرتبہ بجٹ پیش کرنے والی پہلی وزیر مالیات بن گئی ہیں۔ 

وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں زور دیا کہ بجٹ ۲۰۲۵ء کے ذریعہ حکومت کا مقصد، ٹیکس، مالیاتی شعبہ، توانائی سیکٹر، شہری ترقی، کان کنی اور ریگولیٹری قوانین کے شعبوں میں اصلاحات متعارف کرانا ہے تاکہ اقتصادی توسیع کو تحریک ملے، بنیادی انفراسٹرکچر میں اضافہ ہو، نظام حکومت بہتر بنے اور متعدد شعبوں میں پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔ یہ شعبے حکومت کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس بجٹ میں ۱۲ لاکھ تک انکم ٹیکس معاف کرنے کا فیصلہ اہم ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پارلیمنٹ سے صدر جمہوریہ کا خطاب، اپوزیشن کی تنقید

آئیے، ۲۰۲۵ء کے بجٹ کی اہم جھلکیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

۱) کل مصارف 

مرکزی حکومت نے مالی سال ۲۶-۲۰۲۵ء کیلئے ۶۵ء۵۰ لاکھ کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا۔ 

گزشتہ مالی سال کا کل اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ ۱۶ء۴۷ لاکھ کروڑ رہا جس میں ۱ء۱۰ لاکھ کروڑ کا سرمایہ خرچ بھی شامل ہے۔

مالی سال ۲۵ کا نظر ثانی شدہ مالیاتی خسارہ ۸ء۴ فیصد رہا۔ حکومت نے مالی سال ۲۶-۲۰۲۵ کیلئے مالیاتی خسارے کا ہدف ۴ء۴ فیصد طے کیا ہے۔ 

۲) انکم ٹیکس

حکومت نے متوسط طبقہ کو راحت دیتے ہوئے ۱۲ لاکھ روپے کی سالانہ تنخواہ تک کوئی انکم ٹیکس قابل ادائیگی نہ ہونے کا اعلان کیا۔ نیا انکم ٹیکس بل اگلے ہفتے پیش کیا جائے گا۔ 

نئے ٹیکس سلیب کے مطابق، ۲۴ لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ والے تنخواہ دار طبقہ کو ۳۰ فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ 

ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی حد ۲ سال سے بڑھا کر ۴ سال کر دی گئی ہے۔ 

اس کے علاوہ، بزرگ شہریوں کیلئے سود پر ٹیکس کی حد بڑھا کر ۱ لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: نئے مالی سال میں خوردہ مہنگائی تقریباً ۴؍ فیصد تک کم ہو جائے گی

۳) محصولات

حکومت کسٹم ٹیرف کے ڈھانچے کو مزید آسان بنانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ گھریلو صنعت کاری اور برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔ ۲۴-۲۰۲۳ کے بجٹ میں ہٹائے گئے ۷ ٹیرف شرحوں کے علاوہ، مزید ۷ نرخوں کو ختم کر دیا جائے گا جس کے بعد صفر کی شرح سمیت صرف ۸ شرحیں باقی رہ جائیں گی۔ 

اگرچہ بیشتر مصنوعات پر ڈیوٹی کو برقرار رکھا گیا ہے لیکن چند اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھنے ملے گی۔ جان بچانے والی ۶ ادویات پر کسٹم ڈیوٹی میں ۵ فیصد رعایت دی جائیگی۔

۴) مالیاتی اصلاحات

وزیر مالیات نے تکنیکی اختراعات اور عالمی ریگولیٹری منظر نامے کے مطابق ضوابط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، ایک نئے سرے سے سینٹرل کے وائی سی رجسٹری لانچ کرنے کا اعلان کیا۔ 

کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کیلئے حکومت نے ایک جدید، عوام دوست اور اعتماد پر مبنی ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

یہ بھی پڑھئے: گزشتہ ۶؍ برسوں میں زراعت کی شرح نمو پانچ فیصد رہی :اقتصادی سروے

۵) انفراسٹرکچر

وزیر خزانہ نے شہروں کو ترقی کے مراکز میں تبدیل کرنے، اختراعی ری ڈیولپمنٹ کی حمایت کرنے اور پانی اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے ایک لاکھ کروڑ کے اربن چیلنج فنڈ تشکیل دیا جس کا اعلان گزشتہ سال جولائی کے بجٹ میں کیا گیا تھا۔ 

حکومت سرمائے کے اخراجات کیلئے ۵ء۱ لاکھ کروڑ روپے بلاسود قرضہ فراہم کرے گی اور اصلاحات کی حوصلہ افزائی کیلئے مراعات پیش کرے گی۔ 

اس کےعلاوہ، وزارت مالیات نے اعلان کیا کہ مزید ۴۰ ہزار سستے مکانات، مالی سال ۲۰۲۶ میں مکمل کئے جائیں گے جس کیلئے ۱۵ ہزار کروڑ روپے کا فنڈ قائم کیا جائے گا۔ 

۶) جوہری توانائی

وزیر خزانہ نے صاف توانائی کی طرف ہندوستان کی پیش قدمی میں تیزی لانے کیلئے جوہری توانائی مشن متعارف کیا جس کا مقصد ۲۰۴۷ء تک کم از کم ۱۰۰ گیگا واٹ جوہری توانائی تیار کرنا ہے۔ 

مرکزی حکومت نے اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز (ایس ایم آر) پر تحقیق کیلئے ۲۰ ہزار کروڑ روپے مالیت کا پروجیکٹ شروع کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت ۲۰۳۳ تک، مقامی طور پر تیار کردہ کم از کم ۵ ایس ایم آر کو زیر استعمال لانے کا ہدف طے کیاگیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۷۰؍ سے ۹۰؍ گھنٹہ کام کی وکالت کرنےوالوں کو معاشی سروے میں منہ توڑ جواب

۷) چھوٹی اور درمیانی درجہ کی صنعتیں

وزیر خزانہ نے چھوٹی اور درمیانی درجہ کی صنعتیں ہندوستان میں ترقی کا دوسرا انجن قرار دیا جو ملک کی برآمدات میں ۴۵ فیصد تعاون کرتی ہیں۔ ان کی مزید ترقی کو یقینی بنانے کیلئے وزیر خزانہ نے ایسی صنعتوں کیلئے حسب ضرورت کریڈٹ کارڈز، اسٹارٹ اپس کی فنڈنگ کیلئے ایک فنڈ اور وسیع دائرہ کار کے ساتھ ایک توسیع شدہ فنڈ آف فنڈز متعارف کروائے۔

حکومت چھوٹی اور درمیانی درجہ کی صنعتوں کیلئے سرمایہ کاری اور کاروبار کی حدود میں اضافہ کرتے ہوئے ان میں بالترتیب ۵ء۲ گنا اور ۲ گنا اضافہ کرے گی جس سے ان صنعتوں کی ترقی اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ 

۸) زراعت

وزیر خزانہ نے بجٹ ۲۰۲۵ء میں زراعت کو حکومت کی ایک اہم ترجیح کے طور پر اجاگر کیا اور پی ایم کرشی یوجنا کے تحت ایک نئی اسکیم دھن دھنیہ کرشی یوجنا شروع کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت ۱۰۰ اضلاع پر توجہ مرکوز کی جائے گی جہاں پیداوار اور قرض کی رسائی اوسط سے کم ہے۔ فصلوں میں تنوع لانا، ذخیرہ میں اضافہ، آب پاشی کو بہتر بنانا اور کسانوں کو طویل اور مختصر مدت کیلئے قرض کی سہولت فراہم کرنا اس اسکیم کے مقاصد میں شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق، ایک کروڑ ۷۰ لاکھ کسانوں کو ان اقدامات سے فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید اعلان کیا کہ حکومت، دالوں کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل کرنے کیلئے ۶ سالہ مشن کا آغاز کرے گی جس میں تور اور مسور پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اس پروگرام کا مقصد ملکی پیداوار کو مضبوط کرنا اور درآمدات پر انحصار کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن مودی حکومت کو گھیرنے کیلئے تیار

۹) عوام میں سرمایہ کاری

وزیر خزانہ نے عوام، معیشت اور اختراع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ترقی کے تیسرے انجن کے طور پر سرمایہ کاری پر زور دیا۔ اس کے تحت، حکومت سشکت آنگن واڑی اور پوشن ۰ء۲ جیسے پروگراموں کو ترجیح دے رہی ہے جن کے تحت ۸ کروڑ سے زائد بچوں، حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں، اور تقریباً ۲۰ لاکھ نوعمر لڑکیوں کو غذائی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ 

حکومت ۲۰۱۴ء کے بعد قائم ہونے والی ۵ آئی آئی ٹی میں انفراسٹرکچر کو وسعت دینے کیلئے اقدامات کرے گی تاکہ مزید ۶ ہزار ۵۰۰ طلبہ کو جگہ دی جاسکے۔

حکومت شناختی کارڈ جاری کرنے اور ای شرم پورٹل پر روزانہ مزدوری کرنے والے کارکنوں کو رجسٹر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جس کا مقصد ایک کروڑ کارکنوں کی مدد کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بجٹ میں سونے پر درآمدی ڈیوٹی نہ بڑھائی جائے ورنہ انڈسٹری متاثر ہوگی: ورلڈ گولڈ کونسل

۱۰) بجلی کا شعبہ

وزیر خزانہ نے بجلی کی تقسیم اور ترسیل کو بہتر بنانے کیلئے بجلی سیکٹر میں اہم اصلاحات کا خاکہ پیش کیا۔

حکومت ریاستوں کو بجلی کی تقسیم میں اصلاحات نافذ کرنے اور ریاستوں کے درمیان بجلی کی ترسیل کی صلاحیت کو بڑھانے کی ترغیب دے گی۔ اس کا مقصد بجلی کمپنیوں کی مالی صحت اور کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK