• Wed, 12 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکی منصوبہ کے تحت غزہ سے نکالے گئے فلسطینیوں کو واپس نہیں لیا جائے گا: ٹرمپ نے تصدیق کی

Updated: February 11, 2025, 10:05 PM IST | Inquilab News Network | Washington

گزشتہ ہفتے منگل کو ٹرمپ نے پہلی دفعہ غزہ کیلئے اپنے منصوبے کا انکشاف کیا تھا۔ ان کے اس متنازع منصوبہ کے خلاف فلسطینیوں، مسلم دنیا اور دیگر ممالک میں بھی غم و غصہ پھیل گیا ہے۔

US President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تصدیق کردی کہ اپنے متنازع منصوبہ کے تحت غزہ پر قبضہ کے بعد وہاں سے نکالے گئے فلسطینیوں کو واپسی کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ پیر کو جاری کئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنی تجویز کو "مستقبل کیلئے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ" قرار دیا۔ ٹرمپ نے فاکس نیوز چینل کے نمائندہ بریٹ بائر کو بتایا کہ "میں اس (غزہ) کا مالک ہوں گا"۔ اس منصوبے کے تحت غزہ سے باہر فلسطینیوں کی بازآبادکاری کیلئے ۶ مختلف مقامات ہوسکتے ہیں۔ اس منصوبہ کو عرب دنیا اور عالمی برادری نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی غزہ کے متعلق پھر ہرزہ سرائی

انٹرویو کے دوران جب بائر نے پوچھا کہ کیا فلسطینیوں کو غزہ پٹی واپس جانے کا حق حاصل ہوگا، تو ٹرمپ نے کہا کہ "نہیں، وہ ایسا نہیں کریں گے، کیونکہ ان کے پاس بہت بہتر مکانات ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "دوسرے لفظوں میں، میں ان کیلئے ایک مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہا ہوں کیونکہ اگر انہیں ابھی واپس آنا ہے، تو آپ کے آنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔ یہ رہنے کے قابل نہیں ہے۔" غزہ میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے نتیجہ میں بیشتر مکانات ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل نے جنین کے پناہ گزین خیمے سے ۲۰؍ہزارفلسطینیوں کو جبراً بے گھر کیا

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ منگل کو اسرائیل کا دورہ کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے پہلی دفعہ غزہ کیلئے اپنے منصوبے کا انکشاف کیا تھا۔ ان کے اس متنازع منصوبہ کے خلاف فلسطینیوں، مسلم دنیا اور دیگر ممالک میں بھی غم و غصہ پھیل گیا تھا۔ امریکی صدر نے اپنے منصوبہ میں دباؤ ڈالا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے اکھاڑ پھینکا جائے جہاں اسرائیل نے تباہی مچائی ہے، اور انہیں مصر اور اردن میں بسایا جائے۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے ٹرمپ کے منصوبے کی سخت مذمت کی تھی۔ تاہم، ٹرمپ نے اصرار کیا کہ وہ مصر اور اردن کو اپنے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے قائل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اردن کے ساتھ معاہدہ کر سکتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں مصر کے ساتھ معاہدہ کر سکتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں، ہم انہیں سالانہ اربوں اور اربوں ڈالر دیتے ہیں۔" مصری وزیر خارجہ بدر عبدلطی ٹرمپ کے تبصرے کے تناظر میں واشنگٹن پہنچ گئے۔ انہوں نے پیر کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو سے ملاقات کی، لیکن دونوں نے میڈیا سے بات نہیں کی۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے منگل کو ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلیوں کو الاسکا، گرین لینڈ لے جائیں: سعودی اہلکار کا ٹرمپ پر طنز

پیر کو نشر کئے جانے والے فاکس انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ میں رہنے والے ۲۰ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کیلئے "خوبصورت کمیونٹیز" بنائیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، "(کمیونٹییز) ۵، ۶ یا ۲ ہو ہوسکتی ہیں۔ لیکن ہم محفوظ کمیونٹیز بنائیں گے، وہاں سے بہت دور جہاں وہ فی الحال رہتے ہیں اور خطرہ کا سامنا کر رہے ہیں"۔ ٹرمپ نے غزہ کے متعلق کہا کہ "اس دوران، میں غزہ کا مالک ہو جاؤں گا۔ اسے مستقبل کیلئے ریئل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کی طرح سمجھئے۔ یہ زمین کا ایک خوبصورت ٹکڑا ہو گا۔ اس پر کوئی بڑی رقم خرچ نہیں کی جائے گی۔"

یہ بھی پڑھئے: ہم اپنے ساحلی ہوٹل اور خطہ خود تعمیر کرلیں گے: غزہ کے باشندوں کا ٹرمپ کو پیغام

`ناقابل قبول`

گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے اچانک اعلان کرکے دنیا کو حیران کر دیا تھا کہ امریکہ "غزہ پٹی پر قبضہ کر لے گا" اور ملبہ اور وہاں موجود نہ پھٹے ہوئے بموں کو ہٹا کر اسے "مشرق وسطیٰ کے سیاحتی مقام" میں تبدیل کر دے گا۔ انہوں نے ابتداء میں کہا فلسطینیوں کو "عالمی آبادی" کے تحت وہاں رہنے کی اجازت مل سکتی ہے، تاہم بعد میں انہوں نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا نہیں کرسکتے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی مرکزی راہداری سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء

واشنگٹن سے واپسی کے بعد اپنی کابینہ کو دیئے ایک بیان میں نیتن یاہو نے اتوار کو ٹرمپ کی تجویز کو فاتحانہ لہجے میں "انقلابی" قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی اور کہا کہ "صدر ٹرمپ، اسرائیل کیلئے بالکل مختلف، بہت بہتر وژن لے کر آئے ہیں۔" نیتن یاہو کو مبینہ طور پر ٹرمپ کے اعلان سے کچھ دیر قبل ہی اس منصوبے کے متعلق بتایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل پر جان بوجھ کر غزہ میں امداد پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام

ٹرمپ کے منصوبے پر باقی دنیا نے غم و غصہ ظاہر کیا۔ مصر، اردن، دیگر عرب ممالک اور فلسطینیوں نے اسے سختی سے مسترد کر دیا۔ یہ غم وغصہ صرف عرب دنیا تک محدود نہیں رہا، اتوار کو ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ "کسی کو بھی غزہ کے باشندوں کو ان کے ابدی وطن سے ہٹانے کا اختیار حاصل نہیں ہے، جو وہاں ہزاروں برسوں سے موجود ہے۔ غزہ، مغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم سمیت فلسطین، فلسطینیوں کا ہے۔" جرمن چانسلر اولاف شولز نے اس منصوبے کو "ایک اسکینڈل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی "ناقابل قبول اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف" ہوگی۔

یہ بھی پڑھئے: سعودی نے فلسطین سے متعلق اپنے موقف کا اعادہ کیا، نقل مکانی کو مسترد کردیا

ٹرمپ کے منصوبے کے بعد غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ۶ ہفتے کی نازک جنگ بندی کی کامیابی اور اس کے دوسرے، زیادہ مستقل مرحلے میں بڑھنے کے امکانات بھی کم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پیر کو حماس نے کہا کہ اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ، حماس نے اگلے نوٹس تک یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی ہی اسرائیلی یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کا واحد راستہ: حماس

حماس کے مذاکرات کاروں نے کہا کہ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کے پیش نظر جنگ بندی کیلئے امریکی ضمانتیں باقی نہیں رہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK